کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 164
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان للہ ملائکۃ سیاحین فی الأرض یبلغنی عن أمتی السلام۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : زمین پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے گھومنے والے فرشتے مقرر ہیں، جو مجھ تک میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔ ۱۷۔ملائکۃالرحمۃ: بعض فرشتے رحمت لانے پر مقرر ہیں جیسے وہ شخص جس نے ایک سو آدمیوں کا قتل کیا پھر جب وہ ایک عالم کے بتانے پر توبہ کی غرض سے اس شہر کی طرف روانہ ہوا جہاں اللہ کے نیک و صالح بندے رہتے تھے۔ مگر منزلِ مقصود پر پہنچنے سے پہلے ہی موت کا شکار ہوگیا،جس کے فورا بعد رحمت کے فرشتے بھی آتے ہیں اور عذاب کے بھی۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:۔ عن أبی سعید الخدری أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال کان فیمن کان قبلکم رجل قتل تسعۃو تسعین نفسا فسأل عن أعلم أھل الأرض فدل علی راھب فأتاہ فقال انہ قتل تسعۃ و تسعین نفسا فھل لہ من توبۃ فقال لا فقتلہ فکمل بہ مائۃ نفس ثم سأل عن اعلم أھل الأرض فدل علی رجل عالم فقال انہ أبوسعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلی امتوں میں ایک ایسا شخص تھا جس نے ننانوے قتل کیئے تھے۔ پھر اس نے لوگوں سے پوچھا کہ زمین پر سب سے بڑا عالم کون ہے، لوگوں نے اسے ایک راھب کا پتہ بتایا،وہ شخص اس راھب کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ اس نے ننانوے قتل کیئے ہیں تو کیا اسکی توبہ قبول ہوگی؟
[1] رواہ الدارمی فی سننہ کتاب الرقائق باب فی فضل الصلاۃ علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم/ والنسائی فی کتاب السھو باب السلام علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم/ والحاکم فی المستدرک کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ الأحزاب/و قال الحاکم:صحیح الاسناد وقال الذھبی صحیح، وصححہ الألبانی أیضاً