کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 160
موافق نہیں آرہی تھی اسی لئے اسے اپنے لئے حرام قرار دیدیا۔ یہودنے کہاکہ آپ نے سچ بتایا۔ ۱۳۔ ملا ئکۃ ا لأرحام : بعض فرشتے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحم کیلئے مقرر ہیں جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے بچہ کی تدبیر اور دیکھ بال کرتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:۔ عن انس بن مالک عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال إن اللّٰہ عزوجل وکل بالرحم ملکا یقول یا رب نطفۃ یا رب علقۃ یا رب مضغۃ فاذا أراد أن یقضی خلقہ قال أذکر أم أنثی شقی ام سعید فما الرزق والاجل فیکتب فی بطن أمہ۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے رحم پر ایک فرشتہ مقرر کیا ہے وہ پوچھتا ہے اے رب نطفہ ہے،اے رب علقۃ ہے، اے رب مضغہ ہے، پس جب اللہ چاہتا ہے کہ بچہ کی تخلیق مکمل کردے تو وہ پوچھتا ہے کہ نر ہو یا مادہ؟ بدبخت ہو یا خوش بخت ؟ اسکا رزق کتنا ہو اور موت کا وقت کیا ہوگا ؟ اور یہ سب کچھ بچہ کی ماں کے پیٹ میں لکھ دیا جاتاہے۔ ایک دوسری روایت میں یوں آیا ہے:۔ عن عبداللّٰہ قال حدثنا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم و ھو الصادق المصدوق ان أحدکم یجمع خلقہ فی بطن أمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوسچے تھے اور انہیں سچا قرار دیا گیا، نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کی خلقت ماں کے پیٹ میں چالیس دن جمع ہوتی
[1] رواہ البخاری کتاب الحیض باب مخلقۃ و غیر مخلقۃ واللفظ لہ/ مسلم : کتاب القدر باب کیفیۃ خلق الآدمی فی بطن أمہ۔