کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 159
۱۲۔ باد لوں پر مقرر کرد ہ ملا ئکہ :
بعض فرشتے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کیے گئے ہیں جو بادلوں کو ہانک کر اس جگہ پر لیجاتے ہیں جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہوتا ہے۔
جیسا کہ حدیث میں آیاہے :۔
عن ابن عباس رضی اﷲعنہماقال اقبلت یھود الی النبی ٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقالوا یا اباالقاسم أخبر نا عن الرعد ماھو؟ قال ملک من الملائکۃ موکل بالسحاب معہ مخاریق من ناریسوق بھا السحاب حیث شاء اﷲ۔ فقالوا فما ھذا الصوت الذی نسمع؟ قال زجرہ بالسحاب اذا زجرہ حتی ینتھی الی حیث أمر قالوا صدقت فأخبرنا عما حرم اسرائیل علی نفسہ ؟ قال اشتکی عرق النسا فلم یجد شیئا یلائمہ الا لحوم الابل و ألبانھا فلذ لک حرمھا قالوا صدقت۔[1]
یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے انہوں نے کہا کہ اے ابوالقاسم !ہمیں رعد کی حقیقت بتائیے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رعد ایک فرشتہ ہے جو بادلوں پر مقرر ہے اسکے پاس آگ کے کوڑے ہیں جسکے ذریعے وہ اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق بادلوں کو ہانکتا ہے۔یہود نے پوچھا اس آواز کی کیا حقیقت ہے جو ہم سنتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ آواز اس فرشتے کی جانب سے بادلوں کو ڈانٹنے کی ہوتی ہے وہ بادلوں کو ہانکتا اور ڈانٹتا ہے یہاں تک اس جگہ تک پہنچ جائے جسکا اسے حکم دیا گیا ہے یہود نے کہا آپ نے سچ کہا ہے۔اب ہمیں بتائیں کہ یعقوب علیہ لسلام نے اپنے اوپر کیا چیز حرام کی تھی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یعقوب علیہ السلام کو عرق النساکی شکایت ہوگئی تو انھیں اونٹ کے گوشت اور دودھ کے علاوہ کوئی چیز
[1] رواہ الترمذی ابواب تفسیر القرآن باب ومن سورۃ الرعد۔حسّنہ الترمذی وصححہ الألبانی