کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 145
﴿ حَتّٰی إِذَا جَائَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْہُ رُسُلُنَا وَہُمْ لاَ یُفَرِّطُوْنَ ﴾[1] یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آجاتی ہے تو اس کی جان ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔ ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿ وَلَوْ تَرٰی إِذِ الظَّالِمُوْنَ فِیْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ بَاسِطُوْا أَیْدِیْہِمْ أَخْرِجُوْا أَنفُسَکُمْ، أَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْہُوْنِ ﴾ [2] کاش آپ ان کو دیکھتے جب ظالم موت کی سختیوں میں پڑے ہوئے ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھائے ان سے کہیں گے، اپنی جانوں کو نکالو آج تمہیں ذلت آمیز عذاب دیا جائے گا۔ ایک تیسری جگہ پر ارشاد فرمایا: ﴿ وَلَوْ تَرٰی إِذْ یَتَوَفَّی الَّذِیْنَ کَفَرُوْا الْمَلٰٓئِکَۃُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْہَہُمْ وَأَدْبَارَہُمْ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ ﴾ [3] کاش آپ دیکھتے جب فرشتے کافروں کی روح قبض کرتے ہیں، ان کے چہروں اور پیٹھوں پر مارتے ہوئے کہتے ہیں کہ جلانے والے عذاب کا مزہ چکھو۔ مذکورہ بالاآیات سے صاف معلوم ہوا کہ قبض ارواح کے لئے صرف ملک الموت ہی نہیں بلکہ ان کے بہت سے اعوان (مددگار) بھی ہیں چنانچہ امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ ﴿ حَتّٰی إِذَا جَائَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْہُ رُسُلُنَا وَہُمْ لَا یُفَرِّطُوْنَ﴾ یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کے پاس موت آتی ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے
[1] سورۃ الأنعام :۶۱ [2] سورۃ الأنعام :۹۳ [3] سورۃ الأنفال :۵۰