کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 130
﴿ وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ إِلَّا ہُوَ ﴾[1]
اور تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
فرشتوں کی کثرت کا اندازہ ذیل میں ذکر کردہ حدیثوں سے ہوتا ہے۔
عن مالک بن صعصعۃ رضی اللّٰہ عنہما قال قال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم بینا أنا عندالبیت بین النائم والیقظان۔۔۔۔۔ فر فع لی البیت المعمور فسألت جبریل فقال ہذا البیت المعمور یصلی فیہ کل یوم سبعون ألف ملک اذا خرجوا لم یعودوا إلیہ آخرما علیہم [2]
مالک بن صعصعۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بیت اﷲ کے پاس نیم خوابی و نیم بیداری کے عالم میں تھا .... پھر مجھے بیت المعمور لے جایا گیا، اس کے بارے میں میں نے جبریل سے پوچھا تو انہوں نے کہا، یہ بیت المعمور ہے، اس میں روزانہ ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں اور جب ایک مرتبہ پڑھ لیں تو دوبارہ وہ نہیں آتے۔
اب آپ اندازہ لگائیں کہ جب اﷲ تعالیٰ کی عبادت کے لئے بیت المعمور میں ایک ہی دن ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اور ان کو قیامت تک پھر داخل ہونے کا موقعہ ہی نہیں ملتا تو اب بتائیے کہ ان کی تعداد اور ان کا شمار کتنا ہوگا؟
ایک حدیث میں یوں آیا ہے کہ:
قیامت کے دن جب جہنم کو لایا جائے گا تو جہنم ستر ہزار زنجیروں کے ساتھ بندھی ہوئی ہوگی اور ہر ایک زنجیر کو ستر ہزار فرشتوں نے پکڑا ہوا ہوگا۔ اب ملاحظہ فرمائیں متن حدیث:
[1] سورۃ المدثر:۳۱
[2] رواہ البخاری:کتاب بدء الخلق،باب ذکر الملائکۃ واللفظ لہ/ مسلم: کتاب الایمان،باب الإسراء برسول اللّٰہ