کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 124
الصحاح وقد جاء تسمیتہ فی بعض الآثار بعزرائیل واللّٰہ أعلم [1]
میں وارد نہیں ہوا۔ البتہ بعض آثار میں ملک الموت کا نام عزرائیل بتایا گیا ہے۔
بس ہمارا ایمان ملک الموت ہی پر ہے خواہ اس کا نام عزرائیل ہو یا کوئی اور ہو، اور اگر کہیں کسی صحیح سند سے عزرائیل نام ثابت ہو تو ہمارا ا س پر بھی ایمان ہے۔
اور بعض علماء نے کہا کہ ’’رقیب‘‘ و ’’عتید‘‘ بھی دو فرشتوں کے نام ہیں اور وہ حضرات
﴿ إِذْ یَتَلَقَّی الْمُتَلَقِّیَانِ عَنِ الْیَمِیْنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِیْدٌ۔ مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ ﴾[2]
جس وقت دو لینے والے جالیتے ہیں ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف بیٹھاہوا ہے انسان منہ سے کوئی لفظ نہیں نکال پاتا مگر کہ اس کے پاس نگہبان تیار ہیں۔
مندرجہ بالاآیات سے استدلال کرتے ہیں، مگر حقیقت میں رقیب و عتید نام نہیں ہیں بلکہ یہ وصف ہیں ان دو فرشتوں کے جو بندوں کے ساتھ رہ کر ان کے اعمال کو ہر وقت لکھتے رہتے ہیں گویا رقیب و عتید کا معنیٰ ہے کہ وہ دو فرشتے جو ہمیشہ انسان کے ساتھ حاضر و موجود رہتے ہیں کبھی اس سے غائب نہیں ہوتے۔
٭٭٭
[1] البدایۃ والنھایۃ ج ۱ ص ۴۷ باب ذکر خلق الملائکۃ وصفاتھم علیھم السلام
[2] سورۃ ق:۱۷،۱۸