کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 122
۵۔ رضوان : موت کا فیصلہ ہوجائے اور اس عذاب سے ہماری جان چھوٹ جائے چنانچہ اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَنَادَوْا یَا مَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ قَالَ إِنَّکُمْ مَّاکِثُوْنَ ﴾[1] اور اہل جہنم پکاریں گے اے مالک تیرا رب کسی طرح ہمارا کام تمام کردے، مالک جواب میں کہے گا تم کو اِسی حال میں رہنا ہے۔ ۶۔۷۔ ہاروت و ماروت: جنہیں اﷲ تعالیٰ نے تعلیم سحر کی غرض سے لوگوں کے فتنہ و آزمائش کے لئے زمین پر نازل کیا جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَمَا أُنْزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ بِبَابِلَ ہَارُوْتَ وَمَارُوْتَ وَمَا یُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتّٰی یَقُولَاإِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَلَا تَکْفُرْ فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْہُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ اور اس کے پیچھے بھی ہوگئے جو ہاروت، ماروت نامی دو فرشتوں پر بابل میں نازل کیا گیا تھا اور وہ کسی کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ وہ دونوں کہتے کہ ہم تو
[1] سورۃ الزخرف ۷۷