کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 114
۲۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرشتوں کے وجود کی خبر دینا: جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حدثنی أبو سلمۃ بن عبدالرحمن بن عوف قال: سألت عائشۃ أم المؤمنین بأی شیئٍ کان نبی ا یفتتح صلا تہ إذا قام من اللیل قالت کان إذا قام من اللیل افتتح صلا تہ اللہم رب جبرائیل ومیکائیل واسرافیل فاطر السموات والأرض عالم الغیب و الشہادۃ أنت تحکم بین عبادک فیما کانوا فیہ یختلفون اہدنی لما اختلف فیہ من الحق بإذنک إنک تہدی من تشاء إلی صراط مستقیم۔[1] ابوسلمۃ بن عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں میں نے سیدۃ عائشۃ رضی اللہ عنہاسے پوچھا کہ نبی کریم اکس طرح نماز شروع فرماتے تھے جب رات میں کھڑے ہوتے، جواباً اُم المؤمنین رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ جب رات کے وقت نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو (ان الفاظ سے)اپنی نمازشروع فرماتے اے اﷲ! جو جبرئیل، میکائیل، اسرافیل کا رب ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا ہے، جو پوشیدہ اور ظاہر باتوں کو جاننے والا ہے، آپ اپنے بندوں کے درمیان اُس چیزوں کا فیصلہ فرمادینگے جن میں وہ اختلاف کرتے تھے، یا اﷲ مجھے اپنی عنایت سے، اختلافی امور میں سے حق کی ہدایت عطا فرما۔تو جسے چاہتاہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔
[1] رواہ مسلم: کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب صلاۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ودعائہ فی اللیل/شرح السنۃ کتاب الصلاۃ، أبواب النوافل، باب مایقول إذا قام اللیل/ سنن النسائی : کتاب قیام اللیل وتطوع النھار،باب بأی شیء یستفتح صلا تہ باللیل۔