کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 56
﴿فَــلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ جَزَآئً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo﴾ (السجدۃ: ۱۷)
’’کوئی بھی شخص نہیں جانتا جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لیے چھپا کر رکھی گئی ہے، یہ بدلہ ہے ان کے نیک اعمال کا۔‘‘
ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ آنکھوں نے دیکھا اور نہ کانوں نے سنا اور نہ ہی کسی بندہ بشر کے دل میں اس کا خیال آیا۔‘‘[1]
جب اس مخلوق کے بارے میں انسانی ذہن کی بے بسی کا یہ عالم ہے جسے ان صفات کے ساتھ موصوف کیا گیا ہے جن کا معنی و مفہوم معلوم اور حقیقت غیر معلوم ہے تو وہ خالق کا ادراک کیونکر سکتا ہے؟
اس کی دوسری مثال یہ ہے کہ انسان میں روح موجود ہے اور ادراک کی زندگی کا دارومدار اسی روح پر ہے، اگر وہ اس کے بدن میں نہ رہے تو زندگی کا چراغ بھی گل ہو جاتا مگر انسان اس کا وصف بیان کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ اگر اس سے یہ پوچھا جائے کہ تجھ میں موجود یہ روح کیا چیز ہے؟ اس چیز کی حقیقت کیا ہے کہ اگر اسے تجھ سے نکال لیا جائے تو تو ایک بے حس وحرکت جثہ بن کر رہ جائے اور وہ جب تک تجھ میں موجود ہے اس وقت تک تو عقل اور سوجھ بوجھ رکھنے والا اور موجب ادراک انسان رہے؟ تو وہ ادھر ادھر دیکھنے اور سوچ و بچار کرنے لگے اور کبھی بھی اس کا وصف بیان نہ کر سکے، حالانکہ وہ اس کے قریب ہی ہے، اس کی ذات میں ہے اور اس کے پہلوؤں میں موجود ہے، وہ اس کا ادراک کرنے سے قاصر رہے گا، اگرچہ وہ ایسی حقیقت ہے جسے دیکھا جا سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب روح قبض کر لی جاتی ہے تو آنکھیں اس کا تعاقب کرتی ہیں ۔‘‘[2] انسان دیکھتا ہے کہ اس کی روح قبض کی جا رہی ہے لہٰذا مرتے وقت اس کی آنکھیں کھلی رہتیں اور روح کا مشاہدہ کرتی رہتی ہیں ۔ بعد ازاں اسے کفن میں لپیٹ کر اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھایا جاتا ہے۔ اس سب کچھ کے باوجود بھی اگر انسان اس کا وصف بیان کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو وہ اس بات کی کوشش کس طرح کرتا ہے کہ اپنی طرف سے رب تعالیٰ کا وصف اس چیز کے ساتھ بیان کرے جس کے ساتھ اس نے اپنی ذات کا وصف بیان نہیں کیا۔
تیسری بحث:… ہم اس چیز کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا وصف بیان نہیں کر سکتے جس کے ساتھ اس نے خود اپنا وصف بیان نہ کیا ہو۔
اس کے دلائل سماعی بھی ہیں اور عقلی بھی، سماعی دلائل میں سے ہم نے دو آیتیں پیش کی ہیں … جبکہ عقلی دلائل کے حوالے سے ہم نے بتایا ہے کہ یہ غیبی امر ہے جس کا عقل کے ساتھ ادراک کرنا ممکن نہیں ہے، ادراک کے لیے ہم نے آپ کے سامنے دو مثالیں پیش کی ہیں ۔
چوتھی بحث:… کتاب وسنت میں وارد نصوص کا ان کے ظاہر پر اجرا کرنا واجب ہے۔ ہم اس سے تجاوز نہیں کر سکتے، مثلاً: جب اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے بارے میں یہ بتایا کہ اس کی آنکھ ہے، تو کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ آنکھ سے مراد
[1] بخاری: ۳۲۴۴۔ مسلم: ۲۸۲۴ عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ۔
[2] مسلم: ۹۲۰ عن ام سلمہ رضی اللہ عنہا ۔