کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 46
جاتے ہیں اور اسے زمین کی طرف پھینک دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَہْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍo﴾ (الحج: ۳۱) ’’اور جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے تو گویا کہ وہ آسمان سے گر پڑا پھر اسے اچک لے جائیں پرندے یا پھینک دے اسے ہوا کسی دور کی جگہ میں ۔‘‘ پھر اللہ فرماتا ہے: ’’میرے بندے کی کتاب سجین میں لکھ دو۔‘‘ ملک الموت براہ راست روح قبض کرتا جبکہ دوسرے فرشتے اس سے روح وصول کرنے پر مامور ہیں ، جبکہ قبض روح کا حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے درحقیقت فوت کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے۔ کچھ ملائکہ زمین میں چلتے پھرتے رہتے اور ذکر کے حلقوں کی تلاش میں رہتے ہیں ، انہیں جہاں کہیں علم وذکر کا حلقہ ملتا ہے وہاں بیٹھ جاتے ہیں ۔[1] اس طرح کچھ فرشتے انسان کے اعمال لکھنے کی ذمہ داری ادا کرتے ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاِِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِینَo کِرَامًا کَاتِبِیْنَoیَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ﴾ (الانفطار: ۱۰۔۱۲) ’’اور یقینا تم پر نگہبان مقرر ہیں ، عزت والے، لکھنے والے، وہ جانتے ہیں جو تم کرتے ہو۔‘‘ ﴿مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌo﴾ (قٓ: ۱۸) ’’وہ کوئی بھی بات اپنے منہ سے نہیں نکالتا مگر اس کے پاس ایک نگہبان تیار ہوتا ہے۔‘‘ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بیمار تھے اس دوران آپ کا کوئی ساتھی بیمار پرسی کے لیے آپ کے پاس آیا تو اس نے دیکھا کہ آپ بیماری کی وجہ سے کراہ رہے ہیں ، وہ کہنے لگا: ابوعبداللہ! آپ کراہ رہے ہیں ؟ جبکہ طاؤس رحمہ اللہ کا قول ہے کہ فرشتہ مریض کے کراہنے کی آواز بھی لکھ لیتا ہے، اس لیے کہ اللہ فرماتا ہے: ﴿مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌo﴾ (قٓ: ۱۸) ’’وہ کوئی بھی بات اپنے منہ سے نہیں نکالتا مگر اس کے پاس ایک نگہبان تیار ہوتا ہے۔‘‘ یہ سن کر امام احمد رحمہ اللہ نے کراہنا ترک کر دیا اور تکلیف برداشت کرنے کی کوشش کرنے لگے۔[2] مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ میں توکید عموم کے لیے (مِنْ) زائدہ ہے، یعنی انسان جو بھی بات کرے گا اسے لکھ لیا جائے گا اگر وہ بات اچھی ہے تو اس کا بدلہ بھی اچھا ملے گا اور اگر بری ہے تو اس کا بدلہ بھی برا ہی ملے گا۔ کچھ فرشتے اولاد آدم کی حفاظت کے لیے شب وروز میں باری باری ان کے پاس آتے رہتے ہیں ۔ ﴿لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَ مِنْ خَلْفِہٖ یَحْفَظُوْنَہٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰہِ…﴾ (الرعد: ۱۱)
[1] بخاری: ۶۴۰۸۔ مسلم: ۲۶۸۹۔ عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ یہ لفظ بخاری کے ہیں ۔ [2] ملاحظہ ہو: ’’سیر اعلام النبلاء‘‘۱۱/ ۲۱۵۔