کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 43
اونٹ پر دلالت کرتی ہے، کیا برجوں والا آسمان، راستوں والی زمین اور موجوں والے سمندر سمیع و بصیر ذات پر دلالت نہیں کرتے؟اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ اَمْ ہُمُ الْخَالِقُوْنَo﴾ (الطور: ۳۵)
’’کیا وہ بغیر کسی چیز کے پیدا کیے گئے یا وہ اپنے خود آپ ہی خالق ہیں ۔‘‘
الغرض عقل وجود باری تعالیٰ پر قطعی طور پر دلالت کرتی ہے۔
حسي دلیل:وجود باری تعالیٰ پر حسی دلیل یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا اور اسے یا رب یا رب! کہہ کر پکارتا اور اس سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے، پھر اس کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازا جاتا ہے اور اسے وہ چیز عطا کر دی جاتی ہے، یہ حسی دلالت ہے، بندہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے اور وہ اس کی دعا کو قبول کرتا ہے اور وہ یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے اور خود ہم نے گزشتہ لوگوں سے بھی سنا ہے اور عصر حاضر کے لوگوں سے بھی سنا کرتے ہیں کہ اللہ بندوں کی دعائیں قبول فرمایا کرتا ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن لوگوں کے سامنے خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اس دوران ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا اور کہنے لگا: مال مویشی ہلاک ہوگئے، راستے بند ہوگئے، آپ اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا فرمائیں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اللہ کی قسم! اس وقت آسمان پر بادل کا ٹکڑا تک موجود نہیں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دعا فرمانے کی دیر تھی کہ ڈھال کی طرح کا بادل آسمان سے اٹھا اور پھر ادھر ادھر پھیل گیا، وہ کڑکا، چمکا اور پھر موسلادھار بارش برسنے لگی، آپ منبر سے نیچے اترے تو آپ کی ریش مبارک سے بارش کا پانی ٹپک رہا تھا۔[1]یہ واقعہ وجود خالق پر کائنات کی حسی دلیل ہے۔
قرآن مجید میں اس طرح کی بہت سی آیات ہیں ، مثلاً:
﴿وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰی رَبَّہٗٓ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَo فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ﴾ (الانبیاء: ۸۳۔ ۸۴)
’’اور ایوب کو یاد کریں جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ یقینا مجھے تکلیف پہنچی ہے جبکہ تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے، تو ہم نے اس کی دعا قبول کر لی۔‘‘
فطرت کی دلیل:فطرت سلیمہ کے حامل اکثر لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں ، یہاں تک کہ حیوانات تک بھی وجود باری تعالیٰ پر یقین رکھتے ہیں ، حضرت سلیمان علیہ السلام کے حوالے سے مروی چیونٹی کا واقعہ اس کی بہترین دلیل ہے، آپ باران رحمت کی دعا کرنے کے لیے باہر نکلے تو ایک چیونٹی کو دیکھا جو پیٹھ کے بل لیٹ کر آسمان کی طرف ٹانگیں اٹھائے ہوئے کہہ رہی ہے۔ یا اللہ! ہم بھی تیری مخلوق ہیں ، ہمیں بھی بارش کی ضرورت ہے اسے ہم سے نہ روکنا۔ یہ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: واپس لوٹ چلو، تم دوسروں کی دعا سے پانی پلائے جاؤ گے۔[2]
[1] صحیح بخاری ۱۰۳۳۔ صحیح مسلم: ۸۹۷۔ من حدیث انس۔
[2] سیوطی رحمہ اللہ نے درمنثور میں اس روایت کو ابن ابی شیبہ کی طرف منسوب کیا ہے۔ احمد: ’’فی الزہد‘‘ ابن ابی حاتم عن ابی حاتم عن ابی الصدیق الناجی ملاحظہ فرمائیں : ابن قیم رحمہ اللّٰہ ’’اجتماع الجیوش‘‘ ص :۳۲۸۔۳۲۱۔