کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 272
﴿لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍ﴾ (المائدۃ: ۷۳)
’’یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے یہ کہا کہ اللہ تینوں کا تیسرا ہے۔‘‘
انہوں نے ’’ثالث اثنین‘‘ اس لیے نہیں کہا کہ وہ ان کے خیال میں ان کا ہم جنس ہے، وہ ان تینوں کو ہی معبود سمجھتے تھے۔ لہٰذا جب وہ ان کے خیال میں ان کا ہم جنس تھا تو انہوں نے ﴿ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍ﴾ کہہ دیا۔
[وَلَا خَمْسَۃٍ اِِلَّا ہُوَ سَادِسُہُمْ]… اللہ تعالیٰ نے طاق عدد کا ذکر کرتے ہوئے تین اور پانچ کا ذکر فرمایا جبکہ جفت عدد سے خاموشی اختیار فرمائی، مگر وہ ﴿وَلَا اَدْنٰی مِنْ ذٰلِکَ وَلَا اَکْثَرَ﴾ میں داخل ہے۔ تین سے کم میں دو کا اور پانچ سے زیادہ میں چھ اور اس سے زیادہ کا جفت عدد داخل ہے۔ یعنی دو یا دو سے زیادہ جتنے بھی لوگ جس جگہ میں بھی سرگوشیاں کریں گے اللہ ان کے ساتھ ہوگا۔
یہ معیت عامہ ہے، اس لیے کہ یہ مومن وکافر، اور نیک وبد ہر ایک کو شامل ہے اور اس کا مقتضیٰ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے علم وقدرت، سمع وبصر اور تدبیر وغیرہا کے ساتھ ان کا احاطہ کر رکھا ہے۔
[ثُمَّ یُنَبِّئُہُمْ بِمَا عَمِلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ]… یعنی یہ معیت اس امر کی متقاضی ہے کہ ان کے جملہ اعمال اللہ تعالیٰ کے شمار میں ہیں اور وہ انہیں قیامت کے دن ان کی خبر دے گا اور پھر اس پر ان کا محاسبہ کرے گا، خبر دینے سے مراد اس کا لازم ہے جو کہ احتساب سے عبارت ہے، لیکن اگر وہ مومن ہوں گے تو اللہ ان کے اعمال کا شمار تو کرے گا مگر پھر ان سے فرمائے گا: ’’میں نے دنیا میں تمہارے گناہوں پر پردہ ڈالے رکھا اور آج انہیں معاف کرتا ہوں ۔‘‘[1]
[اِِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ]… اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا علم ہے، وہ موجود ہو یا معدوم، جائز ہو یا واجب یا پھر ممتنع۔
تیسری آیت: ﴿لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ (التوبۃ: ۴۰) ’’غم نہ کریں یقینا اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘
شرح:…یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمائی تھی، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿اِلَّا تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ہُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ (التوبۃ: ۴۰)
’’اگر تم اس کی مدد نہیں کرو گے تو یقینا مدد کی تھی اس کی اللہ نے۔ جب نکال دیا تھا اس کو کافروں نے، وہ دو کا دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ کہہ رہا تھا اپنے ساتھی سے کہ غم نہ کر یقینا اللہ ہم دونوں کے ساتھ ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے ہجرت مدینہ کے دوران میں تین مواقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد فرمائی۔
اولاً: جب کفار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ مکرمہ سے باہر نکال دیا۔ ﴿اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا﴾
ثانیاً: غار ثور میں قیام کے دوران۔ ﴿اِذْ ہُمَا فِی الْغَارِ﴾
ثالثاً: غار ثور کے منہ پر مشرکین کے کھڑا ہونے کے وقت ﴿اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ جب مشرکین
[1] بخاری ومسلم کی اس حدیث کی تخریج گزر چکی ہے۔