کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 266
اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق کے ساتھ معیت کے حوالے سے چند امور زیر بحث آئیں گے، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: مبحث اول:… اقسام معیت: معیت ایزدی کی دو قسمیں ہیں : عامہ اور خاصہ۔ معیت خاصہ کی پھر دو قسمیں ہیں : کسی شخص کے ساتھ مقید ہونا اور کسی وصف کے ساتھ مقید ہونا۔ جہاں تک معیت عامہ کا تعلق ہے تو وہ ہر شخص کو شامل ہے، وہ مومن ہو یا کافر، نیک ہو بد۔ اس کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ﴾ (الحدید: ۴)’’تم جہاں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔‘‘ ا: معیت خاصہ جو کسی وصف کے ساتھ مقید ہو اس کی مثال یہ فرمان باری ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ ہُمْ مُّحْسِنُوْنَo﴾ (النحل: ۱۲۸) ’’یقینا اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے اور ان کے ساتھ بھی جو خاص نیکو کار ہیں ۔‘‘ ب: وہ معیت خاصہ جو کسی معین شخص کے ساتھ خاص ہو، اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ ارشاد ہے: ﴿اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ (التوبۃ: ۴۰) جب وہ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے ساتھی (ابوبکر رضی اللہ عنہ ) سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کریں ، یقینا اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ اسی طرح اس نے موسیٰ وہارون رحمہم اللہ سے فرمایا: ﴿اِنَّنِیْ مَعَکُمَآ اَسْمَعُ وَ اَرٰیo﴾ (طٰہٰ: ۴۶)’’یقینا میں تم دونوں کے ساتھ ہوں ، سن رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں ۔‘‘ معیت کی یہ قسم کسی وصف کے ساتھ مقید معیت سے زیادہ خاص ہے۔ پس معیت کے کئی درجات ہیں : عامہ مطلقہ، خاصہ، جو کسی وصف کے ساتھ مقید ہو، خاصہ، جو کسی شخص کے ساتھ مقید ہو، معیت کی تمام اقسام سے زیادہ خاص وہ معیت ہے جو کسی شخص کے ساتھ مقید ہو، اس کے بعد وصف کے ساتھ مقید اور پھر معیت عامہ کا درجہ ہے۔ معیت عامہ ازراہ علم وقدرت، سمع وبصر اور ربوبیت کے دیگر معانی کی رو سے مخلوق کے احاطہ کو مستلزم ہے۔ جبکہ معصیت خاصہ اپنی دونوں قسموں کے ساتھ نصرت وتائید کو مستلزم ہے۔ مبحث دوم: …کیا معیت سے مراد حقیقی معیت ہے یا یہ علم وقدرت، سمع و بصر اور ربوبیت ایزدی کے دیگر معانی سے کنایہ ہے؟ ائمہ سلف رحمہم اللہ میں سے اکثریت کا قول ہے کہ یہ علم وقدرت، سمع و بصر اور دیگر معانی ربوبیت سے کنایہ ہے، وہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَہُوَ مَعَکُمْ﴾ کا معنی یہ کرتے ہیں کہ اس کا تمہیں بخوبی علم ہے، وہ تمہارے اقوال کو سنتا اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے، وہ تم پر قادر ہے، تمہارے درمیان فیصلہ کرنے والا ہے… اس طرح وہ اس کی تفسیر اس کے لازم کے ساتھ کرتے ہیں ۔ جبکہ شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے اس کتاب اور اپنی دیگر کتب میں معیت کو اس کی حقیقت پر محمول کرنے کو پسند کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہمارے ساتھ ہونا حق ہے اور یہ اپنی حقیقت پر محمول ہے، لیکن اس کی معیت ایک انسان کی دوسرے