کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 264
مگر اس جگہ ایک اشکال پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ کہ (فی) ظرفیت کے لیے ہے، پھر جب اللہ آسمان میں ہے اور (فی) ظرفیت کے لیے ہے تو ظرف، مظروف کے لیے محیط ہوتی ہے مثلاً اگر آپ یہ کہیں کہ الماء فی الکأسں ۔’’پانی گلاس میں ہے۔‘‘ تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ گلاس پانی کے لیے محیط ہے اور وہ پانی سے زیادہ وسعت رکھتا ہے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ئَ اَمِنْتُمْ مَنْ فِی السَّمَآئِ﴾ تو اس کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ آسمان اللہ تعالیٰ کے محیط ہے اور یہ باطل ہے، پھر جب آیت کا ظاہری مفہوم باطل ہے تو ہمیں علم الیقین حاصل ہے کہ یہ اللہ کی مراد نہیں ہے، اس لیے کہ کتاب وسنت کے ظاہر کا باطل ہونا ممکن نہیں ہے۔ تو اس اشکال کا کیا جواب ہے؟ علماء نے اس کا جواب دو طرح سے دیا ہے: ۱۔ آسمان کو علو کے معنی میں لیا جائے جو کہ نہ صرف عربی زبان میں بلکہ قرآن مجید میں بھی وارد ہے۔ ارشاد ہوتا ہے: ﴿اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَسَالَتْ اَوْدِیَۃٌ بِقَدَرِہَا﴾ (الرعد: ۱۷) ’’اسی نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے اپنی اپنی وسعت کے مطابق نالے بہہ پڑے۔‘‘ اس جگہ آسمان سے مراد علو ہے، اس لیے کہ بارش کا پانی بادلوں سے اترتا ہے نہ کہ آسمان سے جو محفوظ چھت ہے، جبکہ بادل آسمان اور زمین کے درمیان علو میں ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ﴾ (البقرۃ: ۱۶۴) ’’اور بادلوں میں بھی (نشانیاں ) ہیں جو کہ آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہے۔‘‘ اس طرح ﴿مَنْ فِی السَّمَآئِ﴾ کا معنی ہوگا، جو علو میں ہے۔ اس کے بعد یہ اشکال باقی نہیں رہتا، اللہ تعالیٰ علو میں ہے، نہ تو اس کے محاذات میں کوئی چیز ہے اور نہ ہی اس کے اوپر۔ ۲۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ (فی) کو (علیٰ) کے معنی میں لیا جائے، جو کہ اس معنی میں عربی لغت کے علاوہ قرآن مجید میں بھی مستعمل ہے، فرعون نے موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے والے جادوگروں کے بارے میں کہا تھا: ﴿وَّ لَأُصَلِّبَنَّکُمْ فِیْ جُذُوْعِ النَّخْلِ﴾ (طٰہٰ: ۷۱) ’’اور میں تمہیں کھجور کے تنوں پر سولی دوں گا۔‘‘ اس جگہ (فی) (علیٰ) کے معنی میں ہے، یعنی علی جذوع النخل۔یہ اشکال اس صورت میں بھی باقی نہیں رہتا۔ سوال : اس آیت اور مندرجہ ذیل آیات میں تطبیق کی کیا صورت ہوگی: ﴿وَہُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآئِ اِِلٰہٌ وَفِی الْاَرْضِ اِِلٰہٌ﴾ (الزخرف: ۸۴) ’’اور وہ جو آسمان میں بھی الٰہ ہے، اور زمین بھی الٰہ ہے۔‘‘ نیز…﴿وَ ہُوَ اللّٰہُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ فِی الْاَرْضِ یَعْلَمُ سِرَّکُمْ وَجَہْرَکُمْ﴾ (الانعام: ۳) ’’اور وہ اللہ آسمانوں میں بھی ہے اور زمین میں بھی وہ جانتا ہے تمہارے پوشیدہ کو بھی اور ظاہر کو بھی۔‘‘