کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 237
اس آیت میں بھی اللہ کے کفو (ہمسر) کی نفی ہے اور یہ اس کی صفات کے کمال کی وجہ سے ہے، پس کوئی بھی اس کا ہمسر نہیں ہے۔ نہ علم وقدرت ہیں ، نہ سمع وبصر میں ، نہ عزت وحکمت میں اور نہ ہی اس کی دیگر صفات میں ۔
تیسری آیت: ﴿فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۲) ’’اللہ کے لیے کسی قسم کے شریک نہ بناؤ جبکہ تم جانتے بھی ہو۔‘‘
شرح:…یہ قبل ازیں کے اس ارشاد باری پر متفرع ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُم وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّالسَّمَآئَ بِنَائً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقاً لَّکُمْ﴾ (البقرۃ: ۲۱۔۲۲)
’’اے لوگو! عبادت کرو اپنے رب کی جس نے پیدا کیا تم کو اور ان کو بھی جو تم سے پہلے ہو گزرے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔ وہ رب جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا پھر اس کے ذریعے سے تمہارے لیے پھلوں سے رزق نکالا۔‘‘
جو کہ توحید ربوبیت پر مشتمل ہے۔ پھر فرمایا: ﴿فَـلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ یعنی الوہیت میں اللہ کے شریک نہ بناؤ۔ اس لیے کہ تم جانتے ہو کہ اس کا کوئی شریک نہیں ، جب تم یہ بات جانتے ہو تو پھر اپنے علم کے خلاف اس کے شریک اس لیے کہ جن لوگوں سے خطاب ہو رہا ہے وہ ربوبیت میں اللہ کے شریک نہیں بناتے تھے۔ چنانچہ اس کا معنی ہوگا: جس طرح تم اس بات کا اقرار کرتے ہو کہ ربوبیت میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی طرح الوہیت میں بھی کسی کو اس کا شریک نہیں بناؤ۔
[اَنْدَادًا] … (ند) کی جمع ہے۔ کسی چیز کی ند وہ شے ہوتی ہے جو اس کی ہمسر اور اس کے مشابہ ہو۔ عرب کہتے ہیں : ہذا ند لہ یعنی یہ اس کا مقابل اور ہمسر ہے۔
[ وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ]… یعنی (وانتم تعلمون انہ لا ندلہ) ’’اور تمہیں علم ہے کہ اس کا کوئی شریک نہیں ۔‘‘ یہ جملہ حالیہ ہے اور ذوالحال (لا تجعلوا) کی واؤ ہے، جبکہ اس کا مفعول محذوف ہے۔ اس جگہ جملہ حالیہ، صفت کا شفہ ہے جو کہ حکم کی تعلیل جیسی ہوتی ہے گویا کہ فرمایا گیا: اللہ کے شریک نہ بناؤ کس طرح بتاتے ہو؟
یہ صفت بھی سلبیہ ہے جو کہ ﴿فَـلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا﴾ سے مفہوم ہے۔ یعنی اس کے شریک مت بناؤ اس لیے کہ اس کی کمال صفات کی وجہ سے اس کا کوئی شریک ہے ہی نہیں ۔
چوتھی آیت: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۱۶۵) ’’اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے علاوہ اوروں کو شریک بناتے ہیں اور ان سے اللہ جیسی محبت رکھتے ہیں ۔‘‘
شرح:…[وَمِنَ]… مِنْ تبعیضیہ ہے، اور اس کا قاعدہ یہ ہے کہ اس کی جگہ لفظ (بعض) لایا جا سکتا ہے۔ یعنی: بعض