کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 230
پر اپنا مال خرچ نہیں کریں گے، یاد رہے کہ ان کے جملہ اخراجات سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی جیب سے پورے فرمایا کرتے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿وَلَا یَاْتَلِ اُوْلُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ اَنْ یُّؤْتُوا اُوْلِی الْقُرْبَی وَالْمَسَاکِیْنَ وَالْمُہَاجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْا﴾ (النور: ۲۲) ’’اور نہ قسمیں اٹھائیں تم میں سے مال والے اور وسعت والے یہ کہ وہ خرچ نہیں کریں گے قرابت داروں ، مسکینوں اور اللہ کے راستے میں ہجرت کرنے والوں پر انہیں معاف کر دینا اور در گزر سے کام لینا چاہیے۔‘‘ یہ تمام اوصاف حضرت مسطح رضی اللہ عنہ میں پائے جاتے تھے، آپ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے قرابت دار بھی تھے، مسکین بھی تھے اور مہاجر فی سبیل اللہ بھی۔ ﴿اَ لَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo﴾ (النور: ۲۲) ’’کیا تم یہ پسند نہیں کرتے ہو کہ اللہ تمہیں بخش دے اور اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں نہیں اللہ کی قسم ہمیں یہ پسند ہے کہ اللہ ہمیں بخش دے، پھر آپ رضی اللہ عنہ نے مسطح کے اخراجات بحال کر دیئے۔ یہ تو اس آیت کا شان نزول تھا۔ اب ہم اس کی تفسیر کی طرف آتے ہیں : [وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْا] … یہ لام، لام امر ہے، اور اس کے ساکن ہونے کی وجہ اس کا واؤ کے بعد آنا ہے۔ نحوی قاعدہ کی رو سے واؤ کے بعد لام امر ساکن ہوتی ہے۔ جیسے کہ اس جگہ ہے۔ اسی طرح وہ (فاء) اور (ثم) کے بعد بھی ساکن ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَمَنْ قُدِرَ عَلَیْہِ رِزْقُہٗ فَلْیُنْفِقْ مِمَّآ اٰتٰہُ اللّٰہُ﴾ (الطلاق: ۷) ’’اور جس شخص کی روزی اس پر تنگ کر دی گئی ہو تو وہ خرچ کرے اس سے جو اللہ نے اسے دیا ہے۔‘‘ مزید فرمایا: ﴿ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَہُمْ﴾ (الحج: ۲۹) ’’پھر انہیں اپنی میل کچیل دور کرنی چاہیے۔‘‘ لام کا یہ حکم اس کے لام امر ہونے کی صورت میں ہے، اور اگر وہ لام تعلیل ہو تو پھر ساکن نہیں بلکہ مکسور ہوگی۔ اگرچہ ان حروف کے بعد ہی کیوں نہ آئے۔ [وَلْیَعْفُوْا]… یعنی گناہ کی سزا دینے سے درگزر کریں ۔ [وَلْیَصْفَحُوْا]… یعنی وہ اس بات سے اعراض کریں اور اس بارے گفتگو سے بھی پرہیز کریں ، یہ صفحۃ العنق سے ماخوذ ہے، جس کا معنی ہے: گردن کی جانب، انسان جب اعراض کرتا ہے تو اس وقت اس کی گردن کا پہلو ظاہر ہوتا ہے۔ عفو اور صفح میں فرق یہ ہے کہ انسان کبھی معاف تو کر دیتا ہے مگر اس بات کو بھولتا نہیں بلکہ اس زیادتی اور بدسلوکی کو وقتاً