کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 215
سوال : کیا اس آیت کو ان دونوں معنوں پر محمول کرنا ممکن ہے؟ جواب : ممکن ہے، اور یہ اس قاعدہ کی بناء پر ہے کہ جب کوئی آیت ایسے دو معنوں کا احتمال رکھتی ہوجن میں منافات نہ ہو تو اسے دونوں پر محمول کیا جا سکتا ہے، موسیٰ علیہ السلام اللہ کے بھی محبوب ہیں اور لوگوں کے بھی۔ لوگ انہیں دیکھتے تو ان سے محبت کرنے لگتے اور امر واقع یہ ہے کہ یہ دونوں معنی متلازم ہیں ، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو لوگوں کے دلوں میں بھی اس کی محبت ڈال دیتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ’’ان سے اللہ نے بھی محبت کی اور اپنی مخلوق کے دلوں میں بھی ان کی محبت ڈال دی۔‘‘ پھر فرمایا: ﴿وَ لِتُصْنَعَ عَلٰی عَیْنِیْ﴾ صنع کسی چیز کو مخصوص انداز میں بنانا اور تیار کرنا، مثلاً لکڑی کے دروازے بنانا، یا اس سے کشتی تیار کرنا۔ ہر چیز کی صفت اس کے حسب حال ہوتی ہے، صناعۃ البیت، گھر تعمیر کرنا، صناعۃ الحدید: مثلاً لوہے، اسٹیل کے برتن یا انجن وغیرہ بنانا۔ صنع الادمی، انسان کی عقلی اور بدنی تربیت کرنا، اس کی بدنی تربیت غذا سے ہوتی ہے، جبکہ عقلی تربیت آداب واخلاق وغیرہا سے۔ موسیٰ علیہ السلام کی تربیت اللہ کی آنکھوں کے سامنے ہوئی، جب فرعونیوں نے انہیں دریا سے باہر نکالا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کے ہاتھوں قتل ہونے سے محفوظ رکھا حالانکہ وہ بنی اسرائیل کے بیٹوں کو قتل کر دیتے تھے، مگر اللہ نے یہ فیصلہ صادر فرما دیا کہ جس کی وجہ سے لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے وہ آل فرعون کی گود میں تربیت پائے گا۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو مارا جا رہا ہے وہ آل فرعون کے گھر پُرامن ماحول میں پروان چڑھے گا۔ قدرت ایزدی کا یہ منظر قابل دید ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے موسیٰ علیہ السلام کی تربیت کا ایک دل آویز پہلو یہ بھی ہے کہ انہیں دودھ پلانے والی عورتوں کے سامنے پیش کیا گیا مگر انہوں نے کسی ایک عورت کا بھی دودھ نہ پیا۔ ﴿وَ حَرَّمْنَا عَلَیْہِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ﴾ (القصص: ۱۲) ’’اور ہم نے اس سے قبل ہی ان پر دوسری دائیوں کے دودھ حرام کر دیئے تھے۔‘‘ ان کی بہن ان کے پیچھے پیچھے چلی آرہی تھی جب اس نے یہ صورت حال دیکھی تو آل فرعون سے کہنے لگی: ﴿ہَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰٓی اَہْلِ بَیْتٍ یَّکْفُلُوْنَہٗ لَکُمْ وَ ہُمْ لَہٗ نٰصِحُوْنَo﴾ (القصص: ۱۲) ’’کیا میں تمہیں ایسے گھر والوں کے بارے میں بتاؤں جو تمہارے لیے اس کی کفالت کریں اور وہ اس کے خیر خواہ بھی ہوں ؟‘‘ وہ خوشی سے اس پر آمادہ ہوگئے، تو ان کی بہن کہنے لگے: تم میرے ساتھ چلو، اس پر وہ ان کے ساتھ ہو لیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: