کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 189
ان پر توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا۔قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ لَیْسَتِ التَّوْبَۃُ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ حَتّٰی اِذَا حَضَرَ اَحَدَہُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّیْ تُبْتُ الْئٰنَ﴾ (النساء: ۱۸) ’’اور ان لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو گناہ پر گناہ کرتے چلے جاتے ہیں حتیٰ کہ جب ان میں سے کسی کو موت آپہنچتی ہے تو وہ کہنے لگتا ہے کہ میں اب توبہ کرتا ہوں۔‘‘ اسی طرح جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو کسی کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔ تیسری حالت کو دو حالتوں کے درمیان ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ جزاء اور ثمرہ عمل کا وقت ہے اس وقت وہ اپنے اعمال سے چھٹکارا حاصل کرنے کی استطاعت سے محروم ہوں گے۔ اس اور اس سے ماقبل کی آیت کا مقصد مکذبین کو اس بات سے خبردار کرنا ہے کہ اگر قبول توبہ کا وقت ان کے ہاتھ سے نکل گیا تو وہ اپنی بداعمالیوں سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکیں گے۔ تیسری آیت: ﴿کَلَّا ٓاِِذَا دُکَّتِ الْاَرْضُ دَکًّا دَکًّاo وَجَآئَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّاo﴾ (الفجر: ۲۱۔۲۲) یقینا جب زمین کو کوٹ کوٹ کر پست کر دیا جائے گا اور خود تیرا رب اور فرشتے صف در صف ہو کر آجائیں گے۔‘‘ شرح:… ﴿کَلَّا﴾ اس جگہ (الاّ) کی طرح تنبیہ کے لیے ہے۔ ﴿دَکًّا﴾ کو اس کی عظمت کی وجہ سے موکد لایا گیا ہے، پہاڑوں اور وادیوں کو کوٹ دیا جائے گا یہاں تک کہ زمین چمڑے کی طرح ہموار ہو جائے گی۔ ارشاد ہوتا ہے: ﴿فَیَذَرُہَا قَاعًا صَفْصَفًاo لَّا تَرٰی فِیْہَاعِوَجًا وَّ لَآ اَمْتًاo﴾ (طٰہٰ: ۱۰۶۔ ۱۰۷) ’’وہ اسے ایک ہموار زمین کی طرح چھوڑ دے گا، تو اس میں نہ کوئی پستی دیکھے گا اور نہ بلندی۔‘‘ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دکًا تاکید کے لیے نہیں بلکہ تاسیس کے لیے ہو، اس صورت میں اس کا معنی ہوگا: زمین کو یکے بعد دیگرے کوٹ دیا جائے گا۔﴿ وَجَآئَ رَبُّکَ﴾ ’’اور خود تیرا رب آئے۔‘‘ یعنی قیامت کے دن۔ جب زمین کو ہموار کر دیا جائے گا، اور لوگوں کو میدان محشر میں اکٹھا کر دیا جائے گا تو پھر اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے خود آئے گا۔ [الْمَلَکُ]… (الف لام) اس جگہ تعمیم کے لیے ہے، یعنی ہر فرشتہ، اس دن ملائکہ زمین پر اتر آئیں گے۔ [صَفًّا صَفًّا]… یعنی ایک صف کے بعد دوسری صف بنا کر، جس طرح کہ ایک اثر میں وارد ہے: ’’آسمان دنیا کے فرشتے اتریں گے اور صف بنائیں گے، ان کے بعد دوسرے آسمان کے اور ان کے بعد تیسرے آسمان کے…‘‘[1] چوتھی آیت: ﴿وَیَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَآئُ بِالْغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلٰٓئِکَۃُ تَنْزِیْلًا﴾ (الفرقان: ۲۵) ’’جس دن آسمان ایک بادل پرسے پھٹے گا اور فرشتے اتارے جائیں گے اتارا جانا۔‘‘
[1] حاکم: ۴؍۵۶۹، ۵۷۰۔