کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 188
قیامت کے دن جب اللہ عزوجل اپنے بندوں میں فیصلہ کرنے کے لیے نزول فرمائے گا تو ﴿تَشَقَّقُ السَّمَآئُ بِالْغَمَامِ﴾ ’’اس دن آسمان بادلوں پر سے پھٹ جائے گا۔‘‘ [فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ]… الغمام، علماء فرماتے ہیں ، غمام کا معنی ہے: سفید رنگ کے بادل، اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اپنا احسان جتلاتے ہوئے فرمایا: ﴿وَ ظَلَّلْنَا عَلَیْکُمُ الْغَمَامَ﴾ ’’اور ہم نے تم پر بادلوں کا سایہ فرمایا۔‘‘ سفید بادل فضا کو روشن و مستنیر ہی رہنے دیتا ہے جبکہ سیاہ بادلوں کی وجہ سے فضاء تاریک ہو جاتی ہے اور یہ منظر زیادہ خوبصورت ہوتا ہے۔ [وَ الْمَلٰئِکَۃُ]… رفع کے ساتھ، اس کا عطف لفظ اللہ پر ہے، یعنی یا ان کے پاس فرشتے آئیں ، کلمہ ’’ملائکہ‘‘ کے اشتقاق کا بیان پہلے گزر چکا ہے، اور فرشتوں کے بارے میں بھی بتایا جاچکا ہے۔ قیامت کے دن فرشتے زمین پر اتریں گے، پہلے آسمان دنیا والے، پھر دوسرے آسمان والے، پھر تیسرے والے اور پھر چوتھے والے، ساتویں آسمان تک۔ اور وہ آکر لوگوں کو گھیر لیں گے۔ قیامت کے دن کا یہ ایک خوفناک منظر ہوگا جس سے اللہ تعالیٰ ان جھٹلانے والوں کو خبردار کر رہا ہے۔ تیسری آیت: ﴿ہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِیَہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ اَوْ یَاْتِیَ رَبُّکَ اَوْ یَاْتِیَ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ﴾ (الانعام: ۱۵۸) ’’وہ نہیں انتظار کرتے مگر صرف اس بات کا کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا تیرا رب خود آجائے یا تیرے رب کی بعض نشانیاں آجائیں ۔‘‘ ﴿ہَلْ یَنْظُرُوْنَ﴾ کے بارے میں بھی وہی کچھ کہا جائے گا جو گزشتہ آیت کے بارے میں کہا گیا، یعنی یہ لوگ ان احوال میں سے کسی ایک حالت کا انتظار کر رہے ہیں۔ اولاً: ’’روحیں قبض کرنے کے لیے فرشتوں کی آمد کا۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَ لَوْ تَرٰٓی اِذْ یَتَوَفَّی الَّذِیْنَ کَفَرُوا الْمَلٰٓئِکَۃُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْہَہُمْ وَ اَدْبَارَہُمْ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِo﴾ (الانفال: ۵۰) ’’اگر آپ وہ منظر دیکھیں جب فرشتے کافروں کو فوت کر رہے ہوتے ہیں ، وہ مار رہے ہوتے ہیں ان کے چہروں پر اور ان کی پیٹھوں پر (اور کہتے ہیں ) جلنے کا عذاب چکھو۔‘‘ ثانیاً: قیامت کے دن لوگوں کے فیصلے کرنے کے لیے رب تعالیٰ کی آمد کا۔ ثالثاً: رب تعالیٰ کی بعض آیات کی آمد کا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تفسیر کے مطابق اس سے مراد مغرب کی طرف سے آفتاب کا طلوع ہونا ہے۔[1] اللہ تعالیٰ نے ان تین احوال کا اس لیے ذکر کیا ہے کہ جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے کی غرض سے اتریں گے تو
[1] صحیح بخاری: ۴۶۳۶۔ مسلم: ۱۵۷ عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ۔