کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 184
﴿اِِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُوْلٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنَاتٍo﴾ (الفرقان:۶۸ تا ۷۰)
اس آیت میں مندرجہ ذیل صفات کا ذکر ہے: غضب، لعنت، اعداد عذاب۔
اور اس میں سلوکی درس یہ ہے کہ مومن کو عمداً قتل کرنے سے خبردار رہنا چاہیے۔
دوسری آیت: ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ اتَّبَعُوْا مَا اَسْخَطَ اللّٰہَ وَکَرِہُوْا رِضْوَانَہٗ﴾ (محمد: ۲۸) ’’یہ اس وجہ سے ہوگا کہ انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جس نے اللہ کو ناراض کر دیا اور وہ ناپسند کرتے رہے اللہ کی خوشنودی کو۔‘‘
شرح:…[ذٰلِکَ]… اس کا مشار الیہ یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَکَیْفَ اِِذَا تَوَفَّتْہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْہَہُمْ وَاَدْبَارَہُمْo﴾ (محمد: ۲۷)
’’کیا حال ہوگا جب فوت کریں گے انہیں فرشتے وہ مار رہے ہوں گے ان کے چہروں پر اور ان کی پیٹھوں پر۔‘‘
[ذٰلِکَ]… یعنی چہروں اور پیٹھوں پر مارنا۔
[بِاَنَّہُمْ]… یعنی اس سبب سے ہوگا۔ (باء) سببیّت کے لیے ہے۔
[اتَّبَعُوْا مَا اَسْخَطَ اللّٰہَ]… یعنی انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جس نے اللہ کو ناراض کر دیا، اور وہ اللہ کو ناراض کرنے والا ہر کام کرنے لگے۔
وہ عقیدہ ہو یا قول وفعل۔ مگر جو کام کرنے سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے، تو اس بارے میں ان کے رویے کی نشاندہی اس طرح کی گئی ہے:
[وَکَرِہُوْا رِضْوَانَہٗ]… یعنی انہوں نے اللہ کی خوشنودی والے کاموں کو ناپسند کیا جس کی وجہ سے وہ اس انجام سے دو چار ہوئے کہ مرتے وقت فرشتے ان کے چہروں اور پیٹھوں پر مارتے ہیں ۔
آیت میں صفات باری تعالیٰ میں سے سخط اور رضیٰ کا اثبات کیا گیا ہے۔
صفت رضیٰ پر گفتگو پہلے ہو چکی ہے، جبکہ سخط کا معنی غضب کے معنی کے قریب قریب ہے۔
تیسری آیت: ﴿فَلَمَّا آسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْہُمْ فَاَغْرَقْنَاہُمْ اَجْمَعِیْنَ﴾ (الزخرف: ۵۵) ’’پھر جب انہوں نے ہمیں خفا کر دیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان سب کو غرق کر دیا۔‘‘
شرح:…[آسَفُوْنَا]… یعنی انہوں نے ہمیں خفا کر دیا، ہمیں ناراض کر دیا۔
[لَمَّا]… اس جگہ شرطیہ ہے، فعل شرط ﴿آسَفُوْنَا﴾ اور جواب شرط ہے: ﴿انتَقَمْنَا مِنْہُمْ﴾
اس میں ان لوگوں کی تردید ہے جو سخط اور غضب کی تفسیر انتقام کے ساتھ کرتے ہیں ، اشعریہ وغیرہم سے اہل تعطیل کا کہنا ہے کہ سخط اور غضب سے مراد انتقام یا ارادہ انتقام ہے وہ ان دونوں کی تفسیر کسی ایسی صفت کے ساتھ نہیں کرتے جس سے اللہ تعالیٰ متصف ہو، وہ غضب کی تفسیر انتقام یا ارادہ انتقام کے ساتھ کرتے ہیں ، اس طرح وہ غضب کی تفسیر یا تو