کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 183
قریب ہے۔ اس پر رحمت کے فرشتوں نے اسے اپنے قبضہ میں لے لیا۔[1]
اگر بنی اسرائیل سے تعلق رکھنے والے اس شخص کی توبہ قبول ہو سکتی ہے تو اس امت کے کسی فرد کی کیوں نہیں ؟
سوال : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ان کے اس صحیح قول کے بارے میں آپ کیا کہیں گے کہ قاتل کی توبہ قبول نہیں ہوتی؟[2]
جواب : اس کا جواب دو طرح سے ہے:
۱۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے قاتل عمد کی توبہ کو بعید خیال کرتے ہوئے یہ سمجھا کہ اسے توبہ کی توفیق نہیں ملتی، جب اسے توبہ کی توفیق نہیں ملے گی تو اس سے قتل کا گناہ ساقط نہیں ہوگا۔ لہٰذا اس کا مواخذہ کیا جائے گا۔
۲۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس قول سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مراد یہ تھی کہ مقتول کے حق سے متعلقہ امور میں قاتل کی توبہ قبول نہیں ہوگی، اس لیے کہ عمداً قاتل کے ساتھ تین حقوق تعلق رکھتے ہیں : اللہ کا حق، مقتول کا حق اور اس کے اولیاء کا حق۔
(أ) اللہ تعالیٰ کا حق یقینا توبہ سے ساقط ہو جاتا ہے، ارشاد ہوتا ہے: ﴿قُلْ یٰعِبٰدِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا﴾ (الزمر: ۵۳) ’’کہہ دیجئے! میرے بندوں جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا، یقینا اللہ سب کے سب گناہ معاف کر دیتا ہے۔‘‘
(ب) مقتول کے اولیاء کا حق اس صورت میں ساقط ہو سکتا ہے کہ مقتول اپنے آپ کو ان کے حوالے کر دے اور ان سے کہے کہ میں نے تمہارے صاحب کو قتل کیا ہے تم میرے ساتھ جو بھی سلوک کرنا چاہو کر سکتے ہو۔ اب ان کی مرضی پر منحصر ہے، چاہیں تو قصاص لے لیں ، یادیت وصول کر لیں یا پھر اسے معاف کر دیں ۔
(ج)رہا مقتول کا حق، تو دنیا میں اس سے گلوخلاصی کرانے کی کوئی صورت نہیں ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کو اس پر محمول کیا جائے گا۔
ویسے میرے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ جب ایسا قاتل خالص توبہ کرے تو اس سے مقتول کا حق بھی ساقط ہو جائے گا۔
مگر اس کا حق رائیگاں نہیں جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے قاتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جنت میں مقتول کے درجات بلند کر دے گا یا اس کے گناہ معاف کر دے گا، اس لیے کہ خالص توبہ کچھ بھی باقی نہیں چھوڑتی، اس کی تائید قرآن کی اس آیت کے عموم سے ہوتی ہے:
﴿وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ﴾ سے
[1] صحیح بخاری: ۳۴۷۰۔ صحیح مسلم: ۳۷۶۶ عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ ۔
[2] صحیح بخاری: ۴۷۶۴۔