کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 176
برکت کے حامل وہ امور ہیں جو اس کے حکم سے حاصل ہوتے اور قدم قدم پر بکھرے نظر آتے ہیں اسی طرح وہ بہت سارے غیر پسندیدہ امور بھی جو اللہ کے حکم سے ٹل جاتے ہیں عقلاً اثبات رحمت پر دلالت کرتے ہیں ۔ لوگ شدید قسم کی قحط سالی کا شکار ہیں ، زمین خشک پڑی ہے اور آسمان نے بارش روک رکھی ہے، ہریالی کا کہیں نام ونشان تک نظر نہیں آتا، ایسے میں اللہ تعالیٰ باران رحمت سے نوازتا ہے، جس سے زمین فصلیں اُگانے لگتی ہے، لوگوں کی پیاس بجھتی ہے اور جانور سیرشکم ہو جاتے ہیں ۔ ایسے خوش کن مناظر کے دوران اگر آپ کسی عام آدمی سے بھی دریافت کریں کہ ایسا کیونکر ہوا؟ تو وہ جواب دے گا: یہ رب تعالیٰ کی رحمت ہے، یہ ایسی حقیقت ہے کہ اس میں کبھی بھی کسی کو شک نہیں رہا۔ لہٰذا یہ کہنا پڑے گا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سمعی دلائل سے بھی ثابت ہے اور عقلی دلائل سے بھی۔ اشاعرہ اور معطلہ اللہ تعالیٰ کو رحمت کے ساتھ متصف تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں اور یہ اس لیے کہ ان کے نزدیک اس پر عقل دلالت نہیں کرتی۔ نیز اس بھی لیے کہ رحمت مرحوم کے لیے رقت وضعف سے عبارت ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کے شایان شان نہیں ہے، وہ کہتے ہیں کہ رحمت سے مراد ارادہ احسان یا خود احسان ہے۔ یعنی وہ مخلوق کو نعمتوں سے نوازتا ہے یا ان کے لیے اس کا ارادہ کرتا ہے۔ آپ اندازہ فرمائیں کہ ان لوگوں نے کس طرح اللہ تعالیٰ سے اس عظیم نعمت کو سلب کر لیا جس کی ہر بندہ مومن امید رکھتا ہے۔ آپ جس انسان سے بھی پوچھیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں ؟ تو وہ یہی جواب دے گا کہ میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کا خواستگار ہوں ۔ ﴿اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَo﴾ (الاعراف: ۵۶) ’’یقینا اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے قریب ہے۔‘‘ مگر وہ اس رحمت کا انکار کرتے ہیں ، ان کے نزدیک اللہ تعالیٰ کو رحمت کے ساتھ موصوف کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ ہم ان کے اس قول کی تردید دو طرح سے کرتے ہیں: تردید بالتسلیم اور تردید بالمنع۔ تردید بالتسلیم کے حوالے سے ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ مان لیا کہ عقل اس پر دلالت نہیں کرتی مگر سمع تو کرتی ہے اگر رحمت ایزدی ایک دلیل سے ثابت نہیں ہوتی تو دوسری دلیل سے تو ہو رہی ہے، تمام عقل مند لوگوں کے نزدیک یہ قاعدہ عامہ مسلمہ ہے کہ دلیل معین کا انتفاء، انتفاء مدلول کو مستلزم نہیں ہوتا، اس لیے کہ وہ دوسری دلیل سے ثابت ہو جائے گا، ہم تسلیم کر لیتے ہیں کہ رحمت ایزدی عقل سے ثابت نہیں ہوتی مگر وہ نقلی دلائل سے ضرور ثابت ہوتی ہے۔ کتنی ہی ایسی چیزیں ہیں جو بہت سارے دلائل سے ثابت ہوتی ہیں ۔ رہی تردید بالمنعتو اس حوالے سے ہمارا کہنا یہ ہے کہ تمہارا یہ قول کہ عقل رحمت پر دلالت نہیں کرتی۔ سراسر باطل ہے۔ عقل رحمت پر دلالت کرتی ہے، جن نعمتوں کو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے اور کانوں سے سنتے ہیں ، آخر ان کا سبب کیا ہے؟ یقینا یہ رحمت باری تعالیٰ کا ہی نتیجہ ہیں ، اگر اللہ اپنے بندوں پر رحم نہ کرتا تو نہ انہیں نعمتوں سے نوازتا اور نہ ہی ان سے خطرات کو ٹالتا۔ یہ امر مشہود ہے اور ہر خاص وعام اس کا شاہد، ایک عامی شخص بھی اپنی دوکان یا بازار میں بیٹھا اس بات سے بخوبی آگاہ