کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 175
رحمت ہے کہ کوئی بھی دوسری رحمت اس کے برابر نہیں ہو سکتی، یہاں تک کہ باپ بھی اپنی اولاد پر اس طرح رحم نہیں کر سکتا جس طرح ماں کیا کرتی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت قیدیوں میں اپنے بچے کو تلاش کرنے کے لیے ماری ماری پھرتی رہی، پھر جب وہ اسے مل گیا تو اس نے اسے بڑی شفقت کے ساتھ پکڑا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے لوگوں کے سامنے اسے اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا۔ یہ منظر دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تمہارے خیال میں یہ عورت اپنے بیٹے کو آگ میں پھینک
سکتی ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہرگز نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے کہیں زیادہ مہربان ہے، جتنی یہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہے۔‘‘[1]
اگر تمام مہربانوں کی مہربانیاں جمع کر لی جائیں تو بھی اللہ کی رحمت کے سامنے ان کی کوئی وقعت نہیں ہے، اس بات پر یہ بات بھی دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے پیدا فرمائے، اس میں سے صرف ایک رحمت کو کام میں لاتے ہوئے مخلوقات دنیا میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے۔[2]
ساری مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے۔ ذوی العقول بھی کرتے ہیں اور غیر ذوی العقول بھی۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک سرکش اونٹنی اس خوف کے پیش نظر کہ دودھ پیتے وقت اس کے بچے کو تکلیف ہوگی۔ اس سے اپنا پاؤں اوپر اٹھا لیتی ہے تاکہ وہ آرام اور سہولت کے ساتھ دودھ پی سکے، درندوں کیڑے مکوڑوں تک اپنے بچوں پر شفقت کیا کرتے ہیں اگر کوئی دوسرا ان کی بلوں میں گھسنے کی کوشش کرے تو وہ اپنے بچوں کا دفاع کرنے کے لیے اسے بھگا کر ہی دم لیتے ہیں ۔
کتاب وسنت، عقل اور اجماع سے متعدد ایسے دلائل پیش کیے جا سکتے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کی رحمت کا اثبات ہوتا ہے۔
کتاب اللہ میں رحمت کا اثبات کبھی اسم کے ساتھ ہوتا ہے۔ مثلاً: ﴿وَ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ﴾ (یونس: ۱۰۷) ’’اور وہ غفور رحیم ہے۔‘‘ اور کبھی صفت کے ساتھ۔ مثلاً
﴿وَ رَبُّکَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحَمَۃِ﴾ (الکہف: ۵۸) ’’اور تیرا پروردگار مغفرت فرمانے والا رحمت والا ہے۔‘‘
کبھی فعل کے ساتھ مثلاً:
﴿یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآئُ وَ یَرْحَمُ مَنْ یَّشَآئُ﴾ (العنکبوت: ۲۱)
’’وہ جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے رحم فرماتا ہے۔‘‘
اور کبھی اسم تفصیل کے ساتھ مثلاً:
﴿وَہُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ﴾ (یوسف: ۹۲)’’اور وہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔‘‘
سنت میں بھی اس قسم کے متعدد دلائل موجود ہیں ۔
جہاں تک اللہ تعالیٰ کے لیے ثبوت رحمت کے عقلی دلائل کا تعلق ہے تو ان میں سے ایک دلیل کے طور پر بہت زیادہ خیر و
[1] بخاری: ۵۹۹۹۔ مسلم: ۲۷۵۴ عن عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ ۔
[2] بخاری: ۶۰۰۰۔ مسلم: ۲۲۵۲ عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ۔