کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 167
پوری کر دی جائے تو آپ کا دل باغ باغ ہو جائے گا اور آپ اپنے محسن سے پیار کرنے لگیں گے، اللہ رب العزت نے آپ کو بڑی بڑی نعمتوں سے نوازا، اس نے آپ کو اپنے بہت سارے مومن بندوں پر فضیلت دی، اس نے آپ کو علم کی دولت سے مالا مال کیا، اپنی بندگی کی توفیق بخشی، دنیاوی مال وزر، اچھی خوراک اور اچھے لباس سے متمتع کیا اور ان کے علاوہ کئی چھوٹی بڑی نعمتوں کی بہتات فرمائی۔ جب آپ اس سب کچھ کو دیکھتے ہیں تو اللہ رب کائنات کے شکر گزار ہوتے ہیں اور اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں ۔
(ب) اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ قولی، فعلی اور قلبی اعمال کے ساتھ محبت کرنے سے انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت کرنے لگ جاتا ہے، جب انسان ان اعمال کے ساتھ محبت کرتا ہے تو اللہ اس کے صلہ کے طور پر اس کے دل میں اپنی محبت پیدا کر دیتا ہے تو پھر جب وہ اس کے پسندیدہ اعمال بجا لاتا ہے تو اللہ اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہے، اسی طرح وہ اس کے محبوب بندوں سے بھی محبت کرنے لگ جاتا ہے۔ جب آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کریں گے، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ اور دیگر انبیاء علیہم السلام سے محبت کریں گے، صدیقین، شہداء اور ان دوسرے لوگوں سے محبت کریں گے، جن سے اللہ محبت کرتا ہے تو اس سے آپ کو اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل ہوگی، گویا اللہ کے محبوب بندوں سے محبت کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت کا سبب بھی ہے اور اس کا ایک اثر بھی۔
(ج) اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرنا بایں طور کہ وہ ہمیشہ آپ کے دل میں رہے، یہاں تک کہ آپ جب بھی کوئی چیز دیکھیں اس سے وجود باری تعالیٰ پر استدلال کریں ، اور آپ کا دل اللہ کی یاد میں مصروف رہے اور غیر اللہ سے کٹ کر اسی کے ساتھ جڑا رہے۔
میرے نزدیک یہ تین اسباب اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کے قوی ترین اسباب ہیں ۔
دوسرا سوال : کیا آپ ان سلوکی آثار کی نشاندہی کر سکتے ہیں جنہیں مذکورہ بالا امور مستلزم ہیں ؟
جواب : ہاں ، اور ان آثار کی تفصیل اس طرح سے ہے:
اولاً: ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَ اَحْسِنُوْا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ﴾ (البقرۃ: ۱۹۵) ’’اور احسان کرو یقینا اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘
یہ ارشاد اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم احسان کے حریص رہیں ، اس لیے کہ اللہ اس سے محبت کرتا ہے اور جس چیز سے اللہ محبت کرتا ہو، ہمیں اس کا حریص رہنا چاہیے۔
ثانیاً: ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَاَقْسِطُوْا اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ﴾ (الحجرات: ۹) ’’اور انصاف کرو یقینا اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرنا ہے۔‘‘
ہم سے عدل اور اس پر حریص رہنے کا تقاضا کرتا ہے۔
ثالثاً: قرآنی آیت: ﴿اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ﴾ (التوبہ:۷) ’’یقینا اللہ پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے۔‘‘اس