کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 165
رسول علیہ الصلاۃ والسلام نے کسی کو بھی اپنا خلیل نہیں بنایا تھا، خلت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رب کے درمیان تھی، رسول معظم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ نے مجھے خلیل بنایا جس طرح اس نے ابراہیم کو خلیل بنایا۔‘‘[1] جہاں تک ہمیں علم ہے اولاد آدم میں سے خلت صرف، حضرت ابراہیم اور حضرت محمد علیہ الصلاۃ والسلام کے لیے ثابت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک اللہ نے مجھے خلیل بنایا جس طرح اس نے ابراہیم کو خلیل بنایا۔‘‘ خلت اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہے اور یہ محبت کی اعلیٰ ترین قسم ہے، اور توقیفی ہے لہٰذا بدون دلیل ہم کسی بھی انسان کے لیے منصب خلت کا اثبات نہیں کر سکتے، حتیٰ کہ انبیاء کرام کے لیے بھی اس کا اثبات جائز نہیں ہوگا، بجز ان رسولین کریمین کے جو کہ رب تعالیٰ کے خلیل ہیں ۔ ﴿وَ اتَّخَذَاللّٰہُ اِبْرٰہِیْمَ خَلِیْلًا﴾ یہ وہ قرآنی آیت ہے جس سے معطلہ جہمیہ کے رئیس جعد بن درہم کے قاتل نے اس کے قتل پر استشہاد کیا تھا، جب جعد بن درہم نے اس قرآنی آیت کا انکار کرتے ہوئے یہ کہا کہ نہ تو اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا اور نہ ہی موسیٰ علیہ السلام سے ہمکلام ہوا تو اس پر خالد بن عبداللہ قسری نے اسے قتل کر ڈالا۔[2] جعد بن درہم کو عیدالاضحی کے دن پابند سلاسل کر کے خالد بن عبداللہ کے سامنے پیش کیا گیا تو خالد نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: لوگو! تم قربانی کرو، اللہ تعالیٰ تمہاری قربانیاں قبول فرمائے، میں تو آج جعد بن درہم کی قربانی کروں گا، اس لیے کہ اس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اللہ نے نہ تو ابراہیم کو خلیل بنایا اور نہ ہی موسیٰ سے ہمکلام ہوا۔ پھر اس نے جعد بن درہم کو ذبح کر ڈالا۔[3]اس بارے میں ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وَلِأَجْلِ ذَا ضَحَّی بِجَعْدٍ خَالِدُ الْقَسْرِيقُ یَوْمَ ذَبَائِح الْقُرْبَانِ إِذْ قَالَ إِبْرَاہِیْمُ لَیْسَ خَلِیْلَہُ کَلَّا وَلَا مُوْسَی الْکَلِیْمُ الدَّانِي شَکَرَ الضَّحِیَّۃَ کُلُّ صَاحبِ سُنَّۃٍ لِلّٰہِ دَرُّکَ مِنْ أَخِيْ قُرْبَانِ ’’اسی لیے عید قربان کے دن خالد قسری نے جعد کو ذبح کر دیا، جو یہ کہتا تھا کہ نہ تو ابراہیم خلیل اللہ ہیں اور نہ موسیٰ کلیم اللہ، ہر صاحب سنت نے اس قربانی کی تعریف کرتے ہوئے قربانی کرنے والے کی تعریف کی۔‘‘ محبت اور مودت تو سب لوگوں کے ساتھ ہو سکتی ہے مگر خلت حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص
[1] صحیح مسلم: ۵۳۲۔ عن جندب بن عبداللہ۔ [2] خالد بن عبداللہ القسری، ذہبی اس کا تعارف یوں کراتے ہیں : امیر ابوالہیثم خالد بن عبداللہ بن یزید بن اسد بن کرز بجلی، دمشقی، قسری، یہ ہشام کی طرف سے کوفہ و بصرہ کا امیر رہا، اور قبل ازین ولید بن عبدالملک اور پھر سلیمان کی طرف سے مکہ مکرمہ کا امیر رہا، یہ بڑا سخی، بلندپایہ اور قابل تعریف انسان تھا، مگر وہ نصب میں شہرت رکھتا تھا، عبداللہ بن احمد کہتے ہیں ، میں نے ابن معین سے سنا وہ فرما رہے تھے: خالد بن عبداللہ قسری برا آدمی ہے، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں زبان درازی کیا کرتا تھا۔‘‘ ملاحظہ ہو: السیر: ۵/ ۴۳۲۔ ۴۲۵ [3] اسے بخاری نے ’’خلق افعال العباد‘‘ زیر رقم: ۱۲ اور دارمی نے ’’الرد علی الجہمیۃ: ۱۷‘‘ میں ذکر کیا۔ اور البانی نے ’’مختصر العلو: ۱۳۵‘‘ میں اس کی سند کی قوی قرار دیا ہے، ملاحظہ ہو: ’’مختصر الصواعق، لابن القیم: ۳/ ۱۰۷۱۔