کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 164
دنیا کو بھی۔
ثانیاً: اخلاص۔ ﴿فِیْ سَبِیْلِہٖ﴾ میں اسی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
ثالثاً: وہ ایک دوسرے کو مضبوط بناتے ہیں ، اس کی طرف اشارہ ارشاد ربانی: ﴿صَفًّا﴾ میں کیا گیا ہے۔
رابعاً: وہ بنیان جیسے ہیں ، بنیان، انتہائی محفوظ قلعہ کو کہا جاتا ہے۔
خامساً: ان میں کوئی ایسا وجود نامسعود نہیں گھس سکتا جو ان کی وحدت کو پارہ پارہ کر دے، ارشاد ہوتا ہے:
﴿کَاَنَّہُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ﴾ آیت میں جن اسماء وصفات کا تذکرہ ہے وہ قبل ازیں گزر چکی ہیں ۔
آٹھویں آیت: ﴿وَہُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ﴾ (البروج: ۱۴) ’’اور وہ بہت بخشنے والا بہت محبت کرنے والا ہے۔‘‘
[الْغَفُوْرُ] … اپنے بندوں کے گناہوں کی پردہ پوشی کرنے والا، ان سے درگزر فرمانے والا۔
[الْوَدُوْدُ]… یہ ودّ سے ماخوذ ہے جو کہ خالص محبت سے عبارت ہے، الودود، وادّ کے معنی میں بھی ہے اور مودود کے معنی میں بھی، اس لیے کہ اللہ محب بھی ہے اور محبوب بھی۔ جیسا کہ اس نے فرمایا:
﴿فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ﴾ (المائدۃ: ۵۴)
’’اللہ جلد ہی ایک ایسی قوم لے کر آئے گا جن سے وہ محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے۔‘‘
اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء سے دوستی رکھتا ہے اور وہ اس سے دوستی رکھتے ہیں ، وہ اس تک رسائی کے متمنی، اس کی جنت کے طلبگار اور اس کی خوشنودی کے حصول کے متلاشی رہتے ہیں ۔
آیت میں اسماء باری تعالیٰ میں سے الغفور اور الودود جبکہ صفات میں سے مغفرت اور ودّ موجود ہیں ۔ کاش! مؤلف محبت کے بارے میں دسویں آیت کا بھی اضافہ کر لیتے اور وہ ہے: خلت، قرآن کہتا ہے:
﴿وَ اتَّخَذَاللّٰہُ اِبْرٰہِیْمَ خَلِیْلًا﴾ (النساء: ۱۲۵) ’’اور اللہ نے ابراہیم کو خلیل بنا لیا۔‘‘
خلیل وہ ہوتا ہے جو محبت کے اعلیٰ ترین مرتبہ پر فائز ہو۔ خلت محبت کی اعلیٰ ترین قسم ہے، اس لیے کہ خلیل کی تعریف یہ ہے کہ جس کی محبت دانہ دل تک رسائی حاصل کر لے اور وہ اس کے رگ وریشہ میں سرایت کر جائے، محبت کی کوئی بھی قسم خلت سے برتر نہیں ہو سکتی۔ایک شاعر اپنی معشوقہ سے کہتا ہے:
قَدْ تَخَلَّلْتِ مَسْلَکَ الرُّوْحِ مِنِّي وَبِذَا سُمِّيَ الْخَلِیْلُ خَلِیْـلًا
’’میری عشقیہ! تو میری روح میں رچ بس گئی ہے۔ خلیل کو اس نام سے موسوم کرنے کی یہی وجہ ہے۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم محبت تو اپنے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ فرماتے مگر آپ نے ان میں سے کسی کو بھی خلیل نہیں بنایا، آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’اگر میں نے اپنی امت سے کسی کو خلیل بنانا ہوتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا،[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب لوگوں سے بڑھ کر محبوب تھے مگر وہ مقام خلت پر فائز نہ ہو سکے، اس لیے کہ
[1] صحیح بخاری: ۲۳۵۶۔ صحیح مسلم: ۲۳۸۳۔