کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 162
چھٹی آیت: ﴿فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ﴾ ’’اللہ جلد ہی ایسی قوم کو لے آئے گا، جن سے وہ محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے۔‘‘
فائجواب شرط میں واقع ہے، جو کہ اس ارشاد میں ہے: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ﴾ یعنی اگر تم اللہ کے دین سے پھر جاؤ گے تو اللہ اور اس کے دین کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گے ’’اور وہ ایک ایسی قوم لے آئے گا جس سے وہ محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کرے گی۔‘‘ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا:
﴿وَاِِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَکُمْ ثُمَّ لَا یَکُوْنُوْا اَمْثَالَکُمْ﴾ (محمد: ۳۸)
’’اور اگر تم منہ پھیر لو گے تو تمہارے علاوہ کسی اور قوم کو بدل کر لے آئے گا، پھر وہ تمہارے جیسے نہ ہوں گے۔‘‘
اسے دین اسلام سے مرتد ہونے والے کسی بھی شخص کی قطعاً کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ’’وہ اسے ہٹا کر اس کی جگہ اس سے بہتر لوگ لے آئے گا‘‘ جو ’’اس سے پیار کریں گے اور وہ ان سے پیار کرے گا۔‘‘ پھر جب وہ ایک دوسرے سے محبت کرنے لگ جائیں گے تو وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت بھی کریں گے۔
آیت اس طرح پوری ہوتی ہے :
﴿اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ﴾ (المائدۃ: ۵۴)
’’وہ مومنوں پر نرمی کرنے والے اور کافروں پر سختی کرنے والے ہوں گے۔‘‘
یعنی ان کا بنیادی وصف یہ ہوگا کہ وہ مومنوں کے ساتھ نرمی اور ملائمت پر مبنی رویہ اختیار کریں گے جب کہ کفار کے مقابلہ میں بڑے سخت اور قوی ہوں گے اور ان کے سامنے کبھی بھی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم یہ ہے کہ: ’’جب راستے میں تمہارا ان کے ساتھ آمنا سامنا ہو تو انہیں تنگ راستے کی طرف مجبور کر دو۔‘‘[1]
مسلمانو! تمہارا جب بھی یہود ونصاریٰ سے آمنا سامنا ہو تو ان کی تعداد جتنی بھی زیادہ ہو اور تمہاری جس قدر بھی کم، ان کے جتھے کو چیرتے ہوئے گزرو، ان کے لیے راستہ کھلا مت کرو، اور ان کے سامنے اپنی نہیں بلکہ اپنے دین کی قوت آشکارا کر دو تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ دین اسلام ہی دین غالب ہے اور یہ کہ اس کے ساتھ دلی وابستگی رکھنے والا ہی باعزت باوقار ہے۔
اس سے آگے ارشاد ہوتا ہے:
﴿یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآئِمٍ﴾ (المائدۃ: ۵۴)
’’وہ اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت گر کی ملامت کا خوف نہیں رکھیں گے۔‘‘
یعنی وہ دین اسلام کے خلاف برسر پیکار ہر کافر وفاسق اور ملحد سے جہاد کریں گے، وہ لوہے اور آگ کے ساتھ لڑنے والوں کا مقابلہ لوہے اور آگ کے ساتھ کریں گے، اور زبانی جدل وجدال کرنے والوں کا مقابلہ اسی انداز سے کریں گے۔
[1] صحیح مسلم: ۲۱۶۷ عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ۔