کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 159
’’پوچھو! کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں ؟‘‘ ﴿قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰی وَ الْبَصِیْرُ اَمْ ہَلْ تَسْتَوِی الظُّلُمٰتُ وَ النُّوْرُ﴾ (الرعد: ۱۶) ’’پوچھو! کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہو سکتے ہیں ، یا کیا اندھیرے اور روشنی برابر ہو سکتے ہیں ؟ ﴿لَا یَسْتَوِی مِنْکُمْ مَنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُوْلٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنْ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا﴾ (الحدید:۱۰) ’’نہیں برابر ہے تم میں سے جس نے خرچ کیا فتح (مکہ) سے قبل اور جہاد کیا، ان لوگوں کا درجہ ان لوگوں کی نسبت بڑا ہے جنہوں نے اس کے بعد خرچ کیا اور جہاد کیا۔‘‘ ﴿لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ اُولِی الضَّرَرِ وَالْمُجٰہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ (النساء: ۹۵) ’’نہیں برابر ہو سکتے مومنوں میں سے بیٹھ رہنے والے، ماسوائے عذر والوں کے اور اللہ کے رستے میں جہاد کرنے والے۔‘‘ قرآن مجید میں ایک بھی ایسا حرف موجود نہیں ہے، جو مساوات کا حکم دیتا ہو، قرآن صرف عدل کرنے کا حکم دیتا ہے، پھر کلمہ(عدل) انسانی نفوس کے نزدیک بھی قبولیت کا درجہ رکھتا ہے۔ آیت میں انہی اسماء وصفات کا ذکر ہے جو اس سے ماقبل کی آیات میں گزر چکے ہیں ۔ تیسری آیت: ﴿فَمَا اسْتَقَامُوْا لَکُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَہُمْ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ﴾ (التوبۃ: ۷) ’’تو جب تک وہ تمہارے لیے قائم رہیں تو تم بھی ان کے لیے قائم رہو، یقینا اللہ پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ [مَا] … شرطیہ ہے فعل شرط ﴿اسْتَقَامُوْا﴾ اور جواب شرط ﴿فَاسْتَقِیْمُوْا﴾ ہے۔ یعنی جن لوگوں نے تم سے مسجد حرام کے پاس ایفاء عہد کا معاہدہ کیا تھا جب تک وہ اس عہد پر قائم رہیں تم بھی اس پر قائم رہو اور اگر وہ اپنے وعدے کا پاس نہیں کرتے تو پھر تمہارے لیے بھی اس کا پاس کرنا ضروری نہیں ہے۔ معاہدہ کرنے والے یہ لوگ تین قسم کے ہو سکتے تھے۔ جو لوگ جو اپنے عہد کا پاس کریں گے، مسلمان بھی ان کے ساتھ کیے گئے عہد پر قائم رہیں گے۔ ﴿فَمَا اسْتَقَامُوْا لَکُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَہُمْ﴾ ’’جب تک وہ قائم رہیں تو تم بھی قائم رہو۔‘‘ ان میں سے جو لوگ عہد شکنی کرتے ہوئے خیانت کے مرتکب ہوں گے تو مسلمان بھی اس عہد کو توڑ دیں گے۔ ﴿وَ اِنْ نَّکَثُوْٓا اَیْمَانَہُمْ مِّنْ بَعْدِ عَہْدِہِمْ وَ طَعَنُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ فَقَاتِلُوْٓا اَئِمَّۃَ الْکُفْرِ اِنَّہُمْ لَآ اَیْمَانَ لَہُمْ﴾ (التوبۃ: ۱۲) ’’اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد قسمیں توڑ ڈالیں اور تمہارے دین میں طعن کرنے لگیں تو کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو، بیشک وہ ایسے ہیں کہ ان کی قسمیں نہیں ہیں۔‘‘ تیسری قسم کے لوگ وہ ہو سکتے تھے جو عہد پر قائم رہنے کا اظہار کریں گے مگر بعض قرائن کی بنیاد پر مسلمانوں کو ان کی