کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 72
ایمان رکھنا واجب ہے اور اس کی کیفیت کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے ، اسی طرح قیامت کے روز بھی جیساکہ کتاب و سنت میں ثابت ہے،اور اللہ کا اترنا اُس طرح نہیں ہے جس طرح بنی آدم کے اجسام چھت سے زمین پر اترتے ہیں کہ ان کے اجسام نیچے اترتے ہیں اور چھت اُن کے اوپر ہوجاتی ہے‘ بلکہ اللہ عزوجل اس سے منزہ اور پاک ہے۔[1]
41. فرحت و خوشی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’ اللّٰہُ أفْرَحُ بتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِن أحَدِكُمْ، سَقَطَ على بَعِيرِهِ، وقدْ أضَلَّهُ في أرْضِ فَلاةٍ ‘‘[2]
تم میں سے کوئی شخص اپنے اونٹ کو کسی چٹیل میدان(صحرا)میں کھونے کے بعد اچانک اُسے پاکر جتنا خوش ہوتا ہے اللہ تعالیٰ
[1] شرح حدیث النزول از امام ابن تیمیہ،ص ۳۳ والروضۃ الندیۃ ،ص ۱۷۲۔
[2] صحیح بخاری مع فتح الباری ۱۱/۱۰۲وصحیح مسلم۴/۲۱۰۴، نیز دیکھئے: الکواشف الجلیۃ ص ۴۵۷، والروضۃ الندیۃ ،ص ۱۷۵، مذکورہ الفاظ صحیح بخاری کے ہیں۔