کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 52
عظمت کے شایان شان اس کے اختیاری افعال کو بھی ثابت کرتے ہیں۔[1]
24. مجيء اللہ(اللہ کا آنا)،25. اتیان(آمد)۔
ارشاد باری ہے:
﴿هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن يَأْتِيَهُمُ اللّٰہُ فِي ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَائِكَةُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ﴾[2]
کیا یہ لوگ اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ ان کے پاس خود اللہ تعالیٰ بادل کے سایوں میں آجائے اور فرشتے بھی‘ اور معاملہ تمام ہوجائے۔
نیز ارشاد ہے:
﴿كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا﴿٢١﴾وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا﴾[3]
[1] دیکھئے: الکواشف الجلیہ، ص ۲۱۰، والروضۃالندیۃ، ص ۹۴۔
[2] سورۃ البقرۃ:۲۱۰۔
[3] سورۃ الفجر: ۲۱،۲۲۔