کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 32
میں﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ﴾اللہ کے مثل کوئی چیز نہیں کہہ کرفرقۂ ’’مشبہہ‘‘ کے عقیدہ کی ‘اور آخر میں﴿وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴾وہ سننے دیکھنے والا ہے ‘ کہہ کر فرقۂ ’’معطلہ‘‘(منکرین صفات)کی تر دید کی گئی ہے۔اسی طرح آیت کے شروع میں نفی مجمل ہے اور آخر میں اثبات مفصل ہے۔اسی طرح آیت کریمہ میں فرقۂ ’’اشاعرہ‘‘ کے عقیدہ کی تردید ہے جو بعض صفات کو مانتے ہیں اور بعض صفات کی نفی کرتے ہیں ‘ نیز فرقۂ ’’معتزلہ‘‘کے عقیدہ کی تردید ہے جو کہتے ہیں کہ اللہ سننے والا ہے بلا سماعت‘ دیکھنے والا ہے بلا بصارت۔[1]
مولف رحمہ اللہ نے نفی و اثبات کی وضاحت کے لئے مذکورہ آیت کریمہ‘ سورۂ اخلاص‘اور آیۃ الکرسی کو ذکر فرمایا ہے۔[2]
سورۂ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے،[3] اور علماء کرام نے اس کی تشریح اس طرح کی ہے کہ قرآن کریم
[1] الاجوبۃ الاصولیۃ علی العقیدۃ الواسطیہ ص ۲۶۔
[2] الروضۃ الندیۃ ص ۱۲۰، وشرح العقیدۃ الواسطیہ از محمد خلیل ہراس ص ۳۱۔
[3] صحیح بخاری مع فتح الباری ۱۳/۳۴۷ و صحیح مسلم ۱/۵۵۶، حدیث(۸۱۱)۔