کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 21
دلیل اللہ عزوجل کا یہ فرمان ہے: ﴿لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَـٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا ۖ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ ۗ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ﴾[1] ساری اچھائی مشرق ومغرب کی طرف منہ کرنے ہی میں نہیں بلکہ حقیقتاً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر‘ قیامت کے دن پر‘ کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو‘ جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں ‘ یتیموں ‘مسکینوں ‘ مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے‘ غلاموں کو آزاد کرے ‘ نماز کی پابندی اور زکاۃ کی ادائیگی
[1] سورۃ البقرۃ: ۱۷۷۔