کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 20
علاوہ دیگر گناہوں کو جس کے لئے چاہے گا معاف فرما دے گا۔شریعت کی اصطلاح میں بعث بعد الموت کے معنیٰ جسموں کو دوبارہ پیدا کرنے اور ان میں روح ڈالنے کے ہیں ‘ چنانچہ لوگ بکھری ہوئی ٹڈیوں کی مانند اپنی اپنی قبروں سے نکل کر تیزی سے منادی(صور اسرافیل)کی طرف بھاگیں گے‘ ہم اللہ سے دنیا وآخرت میں عفو و عافیت کے خواستگار ہیں۔[1]
۶- اللہ کی جانب سے اچھی بری تقدیرپر ایمان:یعنی اس بات کی مکمل تصدیق کرنا کہ ہر اچھائی و برائی اللہ کے قضاء وقدر اور فیصلہ سے ہوتی ہے‘ نیز یہ کہ چیزوں کی تقدیر اور ان کے اوقات کا علم اللہ عزوجل کو ازل یعنی اُن کے وجود سے پہلے ہی سے تھا ‘ پھر اللہ تعالیٰ نے اُن کے سلسلہ میں اپنے علم کے مطابق اپنی قدرت و مشیت سے انہیں وجود بخشا‘ اور انہیں عالم وجود میں لانے سے قبل اسے لوح محفوظ میں لکھا۔[2]
ایمان کے ان چھ ارکان کی دلیلیں کتاب و سنت میں بکثرت ہیں ‘ ایک
[1] الکواشف الجلیۃ عن معانی الواسطیۃ، ۶۶۔
[2] شرح العقیدۃ الواسطیۃ از محمد خلیل ہراس ص ۱۹۔