کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 17
کچھ فرشتے ہیں جو(حقیقت میں)موجود ہیں ‘جن کی پیدائش نور سے ہوئی ہے ‘ اور اللہ عزوجل کے فرمان کے مطابق ان کا وصف یہ ہے کہ وہ اللہ کے معزز بندے ہیں ‘ اس کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ انہیں جو بھی ذمہ داری سونپی جاتی ہے ‘ اسے انجام دیتے ہیں ‘وہ تکان اور اکتاہٹ کے بغیر شب و روز اللہ کی تسبیح بیان کرتے رہتے ہیں ‘تمام فرشتے اللہ کے حکم کے مطابق اپنی اپنی ذمہ داریوں کو انجام دے رہے ہیں ‘ جیساکہ اس بارے میں کتاب و سنت میں متواتر نصوص وارد ہیں ‘ چنانچہ آسمان و زمین میں جوبھی حرکت ہوتی ہے حکم الٰہی کی بجا آوری میں انہی فرشتوں کے ذریعہ ہوتی ہے، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ان میں سے جن کے نام ذکر کئے ہیں اُن پر تفصیلی طور پر اور جن کے نام نہیں ذکر کئے ہیں ان پر اجمالی طور پر ایمان لانا واجب ہے۔[1]
۳- کتابوں پر ایمان:یعنی اس بات کی مکمل تصدیق کرنا کہ اللہ کی کچھ کتابیں ہیں جنہیں اللہ نے اپنے انبیاء و رسل پر نازل فرمایا ہے‘ یہ کتابیں درحقیقت اللہ کا کلام ہیں ‘ نور و ہدایت ہیں ‘ ان کتابوں کی تمام باتیں حق ہیں ‘
[1] الروضۃ الندیۃ ص ۱۶، والعقیدۃ الطحاویۃ ص ۳۵۰۔