کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 15
’’ افترقَتِ اليَهودُ على إِحدى وسبعينَ فِرقةً، واحدةٌ في الجنَّةِ وسَبعينَ في النّارِ، وافتَرقتِ النَّصارى على اثنتَينِ وسبعينَ فرقةً، فإحدى وسَبعينَ في النّارِ وواحدةٌ في الجنَّةِ، والَّذي نفسي بيدِهِ لتفترِقَنَّ أمَّتي على ثلاثٍ وسَبعينَ فرقةً فواحِدةٌ في الجنَّةِ واثنتانِ وسَبعينَ في النّارِ‘‘[1]
یہود اکہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے، ان میں سے ایک جنتی ہے اور ستر جہنمی، اور نصاریٰ(عیسائی)بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے، ان میں سے صرف ایک جنتی ہے اور اکہتر جہنمی، اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کی جان ہے ’ یقینا میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی، ان میں سے صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا،اور بہتر فرقے جہنمی ہوں گے۔
[1] سنن ابن ماجہ‘ ۲/۱۳۲۲، اسے شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے‘ دیکھئے: صحیح الجامع الصغیر ۱/ ۳۵۷ ، وسلسلۃ الاحادیث الصحیحہ ، حدیث(۱۴۹۲)، حدیث کی دیگر روایات بھی ہیں ‘ دیکھئے: مسند احمد ۴/۴۰۲ و ابو داود مع عون المعبود ۱۲/۳۴۰۔