کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 144
بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روکے‘ اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’من رأی منکم منکراً فلیغیرہ بیدہ، فإن لم یستطع فبلسانہ، فإن لم یستطع فبقلبہ ؛ وذلک أضعف الإیمان۔‘‘[1]
تم میں سے جو شخص کوئی برائی دیکھے‘ اُسے اپنے ہاتھ سے بدل دے‘ اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے اصلاح کردے‘ اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اپنے دل میں اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے ادنیٰ درجہ ہے۔
یہ تینوں باتیں امر بالمعروف اور نہی عن المعروف کے مراتب ہیں ، یعنی پہلے ہاتھ‘ پھر زبان اور پھر دل۔
اہل سنت کی ایک عمدہ خصلت اللہ کیلئے‘ اس کی کتاب کے لئے ‘اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے‘ مسلمانوں کے ائمہ کے لئے اور عام مسلمانوں کے لئے
[1] صحیح مسلم۱/۶۹۔