کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 140
تُؤْمِنُونَ بِاللّٰہِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴾[1] پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرلو تو اُسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹادو‘اگرتمہیں اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان ہے،یہ بہت بہترہے اورباعتبار انجام کے بہت اچھاہے۔ نیزاہل سنت و جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کی سنت کی بابت وصیت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں ‘ اور اس پر خوب مضبوطی سے گامزن رہتے ہیں ‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی بجا آوری میں انہیں حرز جان سمجھتے ہیں ،[2]اور اہل سنت وجماعت چونکہ کلام اللہ کو مقدم رکھتے ہیں پھر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرتے ہیں اسی لئے انہیں ’’اہل سنت وجماعت‘‘ کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔
[1] سورۃ النساء: ۵۹۔ [2] دیکھئے: حدیث عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ: سنن ترمذی وسنن ابو داود مع عون المعبود ۱۲/ ۳۵۸، وابن ماجہ۱/۱۵، ومسند احمد۴/۱۲۶، نیز دیکھئے: الاجوبۃ الاصولیۃص۱۴۰، وشرح الطحاویہ بتحقیق ارنؤوط ، ص ۴۹۵۔