کتاب: شرح عقیدہ واسطیہ - صفحہ 123
جب بندہ کو اس بات کا علم ہوگیا کہ سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے تو ضروری ہے کہ وہ صرف اللہ واحد کی عبادت کرے اور اسی کا تقویٰ اختیار کرے۔[1]
لہٰذا بندہ کو چاہئے کہ اسباب اختیار کرے‘ اور اللہ سے توفیق و ہدایت کا سوال کرے اور یہ جان لے کہ اُسے اتنا ہی مل سکتا ہے جتنا اللہ نے اس کے نصیبہ میں لکھ دیا ہے‘ اور اس بات کا بھی یقینی علم رکھے کہ اللہ تعالیٰ نیک کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا‘ اور نہ ہی ایک ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم کرتا ہے:
﴿فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ﴿٧﴾وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ﴾[2]
جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا‘اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔
[1] شرح العقیدۃ الطحاویۃ بتحقیق ارنؤوط ‘ ص ۲۳۵۔
[2] سورۃ الزلزلہ: ۷،۸۔