کتاب: شمائل نبويہ - صفحہ 4
کتاب: شمائل نبويہ
مصنف: محمد بن جمیل
پبلیشر: دارالتقوی
ترجمہ: حکیم محمد جمیل شیدا رحمانی
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
شمائل نبویہ
مقدمہ
جب کوئی قوم اپنے عظیم ماضی اور اسلاف کو چھوڑ کر غیروں کے نقش قدم پر چلتی ہے تو وہ اپنا تشخص کھو بیٹھتی ہے۔ اس کی انسانی معاشرے میں کوئی قدر و منزلت باقی نہیں رہتی اور وہ بہت جلد فنا ہو جاتی ہے۔ جس طرح چکی کے مرکزی ایکسل کے ساتھ جما رہنے والا دانہ پسنے سے بچ جاتا ہے اور جو دانے مرکز سے ہٹ کر ادھر ادھر منتشر ہو جاتے ہیں وہ پس جاتا ہیں، مسلمان قوم کیلئے مرکز قرآنِ کریم اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ ہے۔ جو لوگ اس مرکز سے وابستہ رہے وہ غالب اور سرفراز رہے۔ اور جس دن سے انہوں نے اس مرکز سے روگردانی کی ہے اسی دن سے ذلت و ادبار ان کا مقدر ہے۔ یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو سنتے ہیں ’’من تشبہ بقوم فھو منہم‘‘ ’’جو شخص کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں شمار ہو گا‘‘ مگر اس کے باوجود اس ملت نے قرآن و سنت کے نور کی بجائے یورپ کی ظلمت کو اختیار کر رکھا ہے۔ ظاہری شکل و صورت، تہذیب و تمدن اور عقائد و اعمال کی رو سے مسلمانوں اور یہود و نصاریٰ میں صرف نام کا فرق باقی رہ گیا ہے۔؎
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلم ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
اس پستی کا بڑا سبب یہ ہے کہ مسلمانوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور عادات و شمائل کو اختیار کرنے کی بجائے یہود و نصاریٰ کی عادات اور تہذیب و تمدن کو اپنا رکھا ہے۔ جب تک مسلمان اپنے آپ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے سانچے میں نہ ڈھالیں گے اس وقت تک ذلت و رسوائی ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کو عملاً اپنانے ہی سے دین و دنیا میں سرفرازی اور عزت و شرف حاصل ہو گا۔؎
ہے تیرے پاس نسخہ تسخیر کائنات
پر شرط ہے اطاعتِ خیر البشر کریں
(شیدا رحمانی)
اس مختصر سی کتاب میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور عادات و خصائل کی ایک جھلک پیش کی گئی ہے۔ اس کا شرحِ صدر سے مطالعہ کریں۔ اور اپنی پستی کو رفعت میں تبدیل