کتاب: شمع محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 24
ہوئے پھر بھی کمی ہوئی تو شاگردان شاگرد کے اقوال شامل کئے گئے پھر بھی کمی رہی تو اوروں کے بھی اقوال شامل کیئے گئے پھر بھی کمی رہی تو ان کے بنائے ہوئے قوانین و اصول کے ماتحت مسائل نکال کر اس میں اضافہ کئے گئے اب یہ ایک ایسی معجون مرکب بن گئی کہ اگرا ٓج کوئی ہزار چاہے کہ اس کی تحلیل کرے یعنی اس کے اجزاء اور حصے الگ الگ ممتاز کرے تو نہ صرف مشکل بلکہ محال اور یقینا محال ہو گیا۔
مذہب کی پاسداری مانع عمل بالحدیث ہے
پس موجودہ کتب فقہ کے کل مسائل پر اعتماد رکھنا،انہیں برحق ماننا اور انہیں کو دین حق،شریعت مصطفی سمجھنا وہ اصولی غلطی ہے جس سے زیادہ کھلی غلطی دین میں اور نہیں ہو سکتی۔میری چاہت ہے کہ میں اس کتاب میں اپنے بھائیوں کو بتلاؤں کہ کسی ایک مذہب کی تیار کردہ کتب فقہ پر عمل کرنے سے بہت سی حدیثوں پر عمل چھوٹ جاتا ہے اس مضمون سے میری غرض یہ نہیں کہ اس حدیث کے چھوڑنے والوں اور اس پر عمل نہ کرنے والوں کے پاس دلائل نہیں یا ہیں اور کمزور ہیں یا قوت میں برابر کے ہیں۔بلکہ میری غرض صرف یہی ہے کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم فی نفسہ اور بذاتہ عمل کے قابل ہے پھر اس پر عمل نہ کرنا اسے مہمل چھوڑدینا بلکہ اس پر عمل جائز بھی نہ جاننا یہ تعلیم اسلام کے خلاف ہے۔ہر حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم عمل کے قابل ہے پھر کوئی وجہ نہیں کہ ان حدیثوں کو ناقابل عمل ٹھہرا لیا جائے۔پس اے حنفی بھائیوں!اٹھو،ہمت کرو اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ان حدیثوں پر بھی عمل کرو۔اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے!واللہ ہمیں تو یہ بات بہت بری معلوم ہوتی ہے کہ ایک مسلمان حدیث نبوی پر عمل نہ کرے۔؎