کتاب: شمع محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 23
اسی طرح کی کھلی کھلی بہت سی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔؎ پھر بہار آئی کف ہر شاخ پر پیمانہ ہے ہر روش میں جلوئہ باد صبا مستانہ ہے مقلدین کی خطرناک غلطی جن لوگوں نے باریک بینی سے کام نہ لے کر روایت و درایت میں فرق نہ کیا وہ جس طرح روایت کا چھوڑنا غلط کا ری ہے اسی طرح درایت کا چھوڑنا بھی غلط کاری سمجھ بیٹھے او ر اسی لئے جن آئمہ کی نسبت ان کی اعتقادی سپرٹ بڑھ گئی ان کی درایت کا ماننا ضرور ی سمجھ کر بالآخر خود انہیں کی روایت سے بھی بے نیاز بن گئے اور اپنے دین کا سارا مدار صرف ان آئمہ کی فقہ و فراست،فہم و درایت پر ہی دکھ دیا جتنا ان کی درایت پر اعتماد چاہیئے اتنا بلکہ اس سے زیادہ اور بہت زیادہ اعتماد ان کی درایت پر رکھا۔نتیجہ یہ نکلا کہ کچھ مدت کے بعد ان میں سے کسی ایک پر ہی اکتفا ہونے لگا اور شدہ شدہ نوبت یہاں تک پہنچی کہ صرف اس ایک امام کے جملہ اقوال کا ماننا ہی دین سمجھ لیا گیا۔ کتب فقہ میں ہزار ہا لوگوں کے اقوال ہیں اس غلط ذہانت سے فائدہ اٹھانے کے لئے لوگوں نے ان مسلمہ آئمہ کے اقوال الگ الگ جمع کرنے شروع کردیئے۔اس طرح الگ الگ بلکہ جداگانہ مختلف مذاہب کا اسلام میں ظہور ہو گیا چونکہ ان آئمہ کے اقوال اتنے اور ایسے نہ تھے جو انسانوں کو کافی ہو سکیں اس لئے پھر ان کے شاگردوں کے اقوال اس میں داخل