کتاب: شمع محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 18
چاروں مذہب برحق نہیں
ارشادی باری تعالیٰ ہے:
’’ وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ‘‘
ترجمہ:’’یہی وہ حق ہے جو اللہ کی طرف سے ہے اب جو چاہے مانے جو چاہے انکار کرے‘‘
ہے کوئی جو اس امر کا انکاری ہو کہ حق ایک ہے؟اس حق کے سوا جو ہو باطل ہے اس حقیقت کو مانتے ہوئے جو لوگ چاروں مذہبوں کو حق کہتے ہیں وہ سوچیں کہ کیا کہہ رہے ہیں؟اگر سارا حق ایک مذہب میں ہے تو ظاہر ہے کہ باقی تینوں مذہب حق نہ رہے اگر چاروں میں سے ہر ایک میں حق ہے تو زیادہ سے زیادہ ہر مذہب میں حق کا چوتھائی حصہ ہے نہ کہ پورا حق جب ایک چوتھائی حق ہے تو یہ بھی مسلم ہے کہ ہر مذہب میں تین چوتھائی باطل ہے آپ ایک روپیہ کے چار حصے کریں چار دھریاں ریت کی کریں اور اس ایک روپے کو ان چاروں میں رکھیں تو ظاہر ہے کہ آپ ہر ایک میں ایک چونی رکھ سکتے ہیں۔جس جس دھڑے پر جو جو جماعت قبضہ کرکے بیٹھے گی وہ بہت کچھ محنت کرنے کے بعد رول رول کر اس ڈھیر میں سے چونی نکال سکتی ہے نہ کہ پورا روپیہ۔پس اگر حق ان چاروں میں ہے تو زیادہ سے زیادہ ہر مذہب میں ایک چوتھائی حق ہے اور تین چوتھائی باطل کی ہیں ہے کوئی جو اس کھلی حقیقت سے انکار کرے؟