کتاب: شمع محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 17
امام جعفر رحمہ اللہ کی نصیحت اے بندئہ رب!اللہ سے ڈرو۔قیاس اور رائے کو چھوڑ دو۔سنو ہم تم اللہ کے ہاں قیامت کے دن پروردگار کے روبرو کھڑے ہونگے۔ہم تو اپنے بتلائے مسائل کی دلیل قرآن وحدیث سے لے لیں گے۔اللہ کے روبرو اپنے مسائل کی دلیل میں بھی یہی دو چیزیں پیش کریں گے اور انشاء اللہ چھٹکارا پالیں گے لیکن آپ نے اور آپ کے ساتھیوں نے جو مسائل بتلائے ہیں اور پھیلائے ہیں ان کی بابت جب روز قیامت اللہ تبارک و تعالیٰ آپ سے سوال کرے گا تو آپ کا جواب بجر اس کے اور کیا ہوگا؟کہ آپ کہیں ہماری رائے یہی تھی۔ہمارا قیاس یہی تھا۔اب بتلاؤ کہ تمہارے ساتھ اللہ کا کیا برتاؤ ہوگا؟اسے سوچ سمجھ لواور وہ جواب تیار کر لو جو اللہ کے ہاں کام آئے۔(اعلام الموقعین) مندرجہ بالا واقعہ ہم قارئیں کے سامنے رکھ کر ان کے زندہ ضمیر سے اپیل کرتے ہیں کہ کیا اس واقعہ نے اس امر کو صاف طور پر ثابت نہیں کر دیا کہ رائے اور قیاس شریعت محمدیہ میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔رائے اور قیاس کے مسائل عموماً شریعت محمدیہ کے مخالف ہونگے جیسے کہ مندرجہ بالا واقعہ سے روز روشن کی طر ح ظاہر ہے لیکن اس ہدایت کے خلاف بھی آج یہ عقیدہ بعض مسلمانوں میں پایا جاتا ہے کہ رائے اور قیاس کی موجودہ کتب فقہ کے تمام مسائل قرآن وحدیث کے مطابق ہیں۔اس لئے میں چاہتا ہوں کہ حنفی بھائی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ فقہ کے بہت سے مسائل صریح احادیث کے خلاف ہیں۔؎ نکہت زلف سے کم مرتبہ مشک ہوا شرم سے ناف میں آہو کے لہو خشک ہوا