کتاب: شمع محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 15
اسی طرح رائے اور حدیث کتنے ہی خلط ملط ہو جائیں لیکن قدرتی حجاب انہیں کبھی بھی ایک نہیں ہونے دیتا ایک واقعہ سنئے: ’’جناب امام ابن شبرمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو لے کر جناب امام جعفر بن محمد بن علی بن الحسین رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔میرے ان سے دوستانہ تعلقات تھے۔علیک سلیک کے بعد میں نے امام جعفر رحمہ اللہ سے امام بو حنیفہ رحمہ اللہ کا تعارف کروایا اور کہا کہ یہ عراقی ہیں اور بڑے فقیہ اور عقل مند ہیں۔امام جعفر رحمہ اللہ پہچان گئے اور فرمانے لگے شاید یہی ہیں جو دین حق میں رائے اور قیاس لگاتے ہیں؟انہیں کا نام نعمان ہے؟میں جواب دوں اس سے پہلے امام صاحب نے فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کی نیکیوں میں برکت دے آپ نے درست فرمایا،میرا نام نعمان ہی ہے۔آپ نے فرمایا اللہ سے ڈرو!دین میں اپنی رائے اپنا قیاس نہ دوڑاؤ،سنو سب سے پہلے امردین میں قیاس کیا وہ ابلیس تھا۔جناب باری کا اسے حکم ہوتا ہے کہ سیدنا آدم ؑ کو سجدہ کر تو وہ جواب دیتا ہے کہ قیاس یہ چاہتا ہے کہ چھوٹا بڑے کے آگے جھکے میں بڑا ہوں اس لئے کہ میں آگ سے پیدا ہوا ہوں اور یہ مجھے سے کمتر ہے اس لئے کہ یہ مٹی سے پیدا ہو اہے پس تیرا یہ حکم سراسر رائے و قیاس کے خلاف ہے کہ میں اس کے سامنے سجدہ کروں۔‘‘ رد رائے کے دلائل امام جعفر رحمہ اللہ:اچھا آپ میری ایک بات کا جواب تو دیجئے فرمایئے!وہ کونسا کلمہ ہے جس کا اول حصہ شرک ہواور آخر حصہ ایمان ہو؟ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ:مجھے معلوم نہیں۔