کتاب: شمع محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 14
کی طرف سے نسبت بھی ہٹالی گئی ہے۔پس حد اعتدال والی جماعت محمدچاہتی ہے کہ جملہ مسلمانان عالم انصاف پر آجائیں اور صحیح راہ پر کھڑے ہوجائیں افراط پر بھی لعنت بھیجیں اور تفریق پر آجائیں۔آئمہ کے اقوال کو حدیث کے تابع سمجھیں جہاں موافقت ہو مقبول اور جہاں مخالفت ہو مردود۔چونکہ مدتوں سے یہ خیال پیدا کیا جا رہا ہے کہ فقہ کی مروجہ اور موجودہ کتابوں میں جتنے مسائل ہمارے یعنی حنفی مذہب فقہ کے ہیں سب حدیثوں سے مواقف ہی ہیں اس لئے ضرورت تھی کہ اصل حقیقت جو اس دعویٰ کے خلاف ہے دنیا کے سامنے پیش کر دی جائے اس دعویٰ کی حقیقت کو توڑنے کے لئے تو صرف ایک مسئلہ کا خلاف دکھا دینا کافی تھا کیونکہ موجب کلیہ کی نقیض سالبہ جزئیہ ہوتی ہے لیکن ارادہ ہے کہ کم از کم ڈیرھ سو مسائل کا اختلاف دکھایا جائے تاکہ یہ ممکن ہو جائے کہ ہم کہیں فقہ حنفی کے اکثر مسائل خلاف حدیث ہیں ہم جانتے ہیں کہ جب یہ کھا ہوا اختلاف دکھایا جائے گا تو پھر یہ فقہ پرستی باقی نہ رہے گی اس کی وجہ صرف اس اختلاف کا سامنے نہ ہونا ہے۔؎
بلبل ہوں صحن باغ سے دور اور شکستہ پر
پروانہ ہوں چراغ سے دور اور شکتہ پر
امام جعفر رحمہ اللہ کی نصیحت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
’’وھو الذی مرج البحرین ھذا عذب فرات وھذا ملح اجاج و جعل بینھا برزخا وحجر امحجورا ‘‘
ترجمہ:’’گو ظاہری طور میٹھے اور کھارے پانی کے دو دریا ملے ہوئے ہیں لیکن اللہ کے تصرف نے انہیں بالکل ہی الگ الگ رکھا ہے۔‘‘