کتاب: شمع محمدی صلی اللہ علیہ وسلم - صفحہ 12
طورپران میں حجاب ہے۔‘‘(سورۃ رحمن) ٹھیک اسی طرح یہی شان ربانی حدیث و فقہ میں نمایاں نظر آتی ہے۔حدیث کی مٹھاس اس تلخی سے بہت دور ہے جو قیاس میں ہے۔انسان کو گرانے کی دو صورتیں ہیں ایک تو یہ کہ جس مرتبے کا وہ ہو اس سے کم مرتبہ اس کے لئے ہم ثابت کریں۔مثلاً ایک بادشاہ کو وزیر کہہ دیں یا اس سے بھی کم۔اسی طرح دوسری صورت اسے گرانے کی یہ بھی ہے کہ اس کے مرتبے سے اسے بڑھادیں مثلاً اس کسی پولیس والے کو ہم بادشاہ کہہ دیں بزرگوں کی دشمنی کے بھی یہ دو درجے ہیں۔کسی بزرگ کو ان کی حیثیت سے گرانا بھی ان کی بے ادبی اور خلاف شرع ہے۔مثلاًآئمہ دین مجتہدین شرع متعین کو گستاخانہ لفظوں سے برائی سے یاد کرنا۔اسی طرح ان کی بے ادبی کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ انہیں ان کے مرتبے سے بڑھادیں مثلاً کسی ولی اللہ کو اللہ کہہ دیں۔کسی امام کو رسول بنا دیں۔جس طرح ان دونوں طریقوں سے بے ادبی ہوتی ہے اسی طرح دلی خیالات بھی انہیں دو طریق پر ہیں اور وہ بھی دونوں بے دینی کے ہیں۔ٹھیک اسی طرح ان کے ساتھ معاملہ جو برتا جائے وہ بھی انہی دو طریق کا ہوتا ہے پس کسی امام دین کی جس طرح یہ توہین ہے کہ اسے سرے سے امام یا بزرگ ہی نہ مانا جائے اسی طرح ان کی یہ بھی تو ہین ہے کہ انہیں الوہیت کے درجے پر یا نبوت کی کرسی پر مان لیا جائے۔ تقلید شخصی میں امام کو گویا نبی ماننا ہے ہم اہلحدیث جس طرح آئمہ کی جناب میں گستاخی کرنے والوں کو حد سے گزرا ہوا مانتے ہیں اسی طرح ان کے درجات کو اس بے طرح بلند کرنے والوں کو بھی کچھ