کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 96
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے پہلو میں بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ سے لبالب بھرا ہوا ایک بڑا پیالہ[1] لایا گیا۔ آپ نے اس میں سے کچھ پیا، پھر آپ نے وہ پیالہ اپنی دلہن کو دینا چاہا تو انھوں نے اپنی گردن جھکا لی اور شرما گئی۔ سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے انھیں ڈانٹ پلائی اور کہا: تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے لے لو۔ بقول راویہ کے تب انھوں نے لے لیا۔ اس میں سے کچھ پیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا: ’’باقی اپنی سہیلیوں کو دے دو۔‘‘[2]
سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! بلکہ آپ اپنے دست مبارک سے پکڑ لیں اور اس میں سے کچھ پی لیں ، پھر آپ وہ پیالہ مجھے اپنے دست مبارک سے عنایت کریں ۔ آپ نے وہ لیا اور اس میں سے کچھ پی لیا۔ پھر وہ مجھے پکڑا دیا۔ سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: تو میں بیٹھ گئی اور پیالہ اپنی ٹھوڑی کے قریب کر کے گھمانے لگی، میں چاہتی تھی کہ وہاں سے پیو ں جہاں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا[3] تھا۔[4]
ولیمہ کی رُوداد
جس دن سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی ہوئی، اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولیمہ کھلایا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ بیان کرتی ہیں :
’’میری شادی پر نہ اونٹ ذبح کیے گئے اور نہ بکری ذبح کی گئی۔ تاآنکہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ [5] نے کھانے سے بھرا ہوا ایک برتن بھیجا جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب بھیجا کرتے تھے۔ جو
[1] العس:.... بڑا پیالہ۔ اس کی جمع عساس اور اعساس ہے۔ (تہذیب اللغۃ، ج۱، ص: ۶۳۔ النہایۃ فی غریب الحدیث ج ۳، ص: ۲۳۶۔)
[2] تِرْبَکِ:....اپنی سہیلیوں کو۔ یہ لفظ ہم عمر پر بولا جاتا ہے۔ (الصحاح، ج۱،ص: ۹۱۔ تہذیب اللغۃ، ج ۱۴، ص: ۱۹۵)
[3] المشرب:....جس جگہ سے کوئی شخص پیے۔ (النہایۃ فی غریب الحدیث ، ج ۲، ص: ۴۵۵۔)
[4] مسند احمد، ج۶،ص: ۴۵۸ ، حدیث: ۲۷۶۳۲۔ حمیدی: ۳۶۷۔ الطبرانی، ج ۲۴، ص: ۱۷۱، حدیث: ۴۳۴۔ امام ہیثمی رحمہ اللہ نے الزو ائد : ۱۴؍۵۳ میں کہا اس کی سند میں شہر نامی راوی متکلم فیہ ہے اور اس کی حدیث حسن ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’آداب الزفاف کے ص: ۱۹ میں کہا: اسے دو اسناد سے روایت کیا گیا ہے جو ایک دو سری کو تقویت دیتی ہیں اور اس کا ایک شاہد بھی ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔
[5] یہ سعد بن عبادہ بن دلیم ابو ثابت انصاری رضی اللہ عنہ ہیں ۔ جلیل القدر صحابہ میں سے تھے۔ بنو خزرج کے سردار اور مشہور جرنیل تھے۔ انھیں شرافت، نجابت اور سخاوت کی وجہ سے خاص شہرت حاصل تھی۔ ۱۵ھ میں فوت ہوئے۔ (الاستیعاب، ج۱، ص: ۴۷۸۔ الاصابۃ ، ج ۳، ص: ۶۶)