کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 94
’’جب خدیجہ رضی اللہ عنہا [1]نے وفات پائی تو سیّدنا عثمان بن مظعون کی بیوی سیّدہ خولہ بنت حکیم رضی ا للہ عنہما نے مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا: کیا آپ شادی نہیں کریں گے؟ تو آپ نے جواب دیا: اور کون مجھ سے شادی کرے گی؟تو انھوں نے کہا: اگر آپ کنواری سے شادی کرنا چاہیں تو بھی موجود ہے ، اور اگر آپ بیوہ یا مطلقہ سے شادی کرنا چاہیں تو وہ بھی موجو د ہے۔ آپ نے پوچھا: کنواری کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ کی مخلوق میں سے آپ کے نزدیک محبوب ترین شخص کی بیٹی ہے۔ سیّدہ عائشہ بنت سیّدنا ابوبکر رضی ا للہ عنہما ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:بیوہ یا مطلقہ کون ہے؟ اس نے کہا: سودہ بنت زمعہ بن قیس[2]۔وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائی اور آپ کے دین کی انھوں نے پیروی کی۔ آپ نے فرمایا: تم جاؤ اور ان دونوں کے پاس میرا تذکرہ کرو۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ میرے پاس تشریف لائیں اور سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوئی۔ وہاں اسے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ محترمہ سیّدہ اُم رومان ملیں ۔ انھوں نے کہا: اے ام رومان! اللہ عزوجل نے تمہارے اوپر کتنی خیر و برکت نازل کی ہے۔ اس نے پو چھا: تیری کیا مراد ہے؟ اس نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے عائشہ کی منگنی کے لیے بھیجا ہے۔ ام رومان نے کہا: مجھے منظور ہے۔[3] تم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آنے کا انتظار کرو۔ وہ تشریف لانے ہی والے ہیں ۔ کچھ دیر بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو سیّدہ خولہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے ابوبکر! اللہ عزوجل نے تمہارے گھر پر کتنی خیر و برکت نازل فرمائی ہے۔ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے عائشہ کی منگنی کے لیے بھیجا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا یہ آپ کے لیے مناسب رہے گی؟ کیونکہ یہ ان کی بھتیجی بنتی ہے۔ ‘‘
[1] سیّدہ خدیجہ بنت خویلد بن اسد قریشی کو سب سے پہلے اُم المؤمنین بننے کا شرف حاصل ہوا۔ بعثت نبوی سے پہلے ان کو ’’الطاہرہ‘‘ کہا جاتا تھا۔ بعثت سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی سے شادی نہ کی۔ سب سے پہلے مطلق طور پر یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں ۔ اس نیک خاتون نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو پھیلانے میں خوب مدد کی۔ یہ ہجرت سے تین سال قبل فوت ہوئیں ۔ (الاستیعاب ج ۲، ص ۸۶۔ الاصابۃ لابن حجر، ج ۷، ص: ۷۰۰) [2] سودہ بنت زمعہ بن قیس قریشی رضی اللہ عنہا ہیں ۔ ان کی کنیت ام الاسو د ہے۔ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی۔ وہ ۵۴ ھ میں فوت ہوئیں ۔ (الاستیعاب، ج ۲، ص: ۱۰۴۔ الاصابۃ، ج ۷، ص: ۷۲۰) [3] وددت : .... میری بھی تمنا ہے یا میری یہی خواہش ہے۔ (الصحاح للجو ہری، ج۲ ، ص ۵۲۹۔ لسان العرب لابن المنظور ، ج ۳، ص: ۴۵۴۔)