کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 74
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ نے فرمایا: تم اسے خرید لو اور آزاد کر دو کیونکہ آزاد شدہ کا سامان اور نسبت آزاد کنندہ کو ملتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھنا ہوا گوشت لایا گیا تو آپ کے پوچھنے پر بتایا گیا کہ یہ بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے تحفہ ہے۔‘‘
۲۔سائبۃ:....ابن عمر کے آزاد کردہ غلام نافع نے ان سے روایت کی:
’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی آزاد کردہ خادمہ سائبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع کیا ہے۔ البتہ دو نقطوں [1]یا دو دھاری اور بالشتیہ[2] کو مار ڈالنے کا حکم ہے کیونکہ وہ دونوں بصارت اُچک لیتے ہیں اور حاملہ عورت کا حمل گرا دیتے ہیں ۔ ‘‘[3]
۳۔مُرجانہ:.... یہ علقمہ بن ابی علقمہ کی والدہ ہیں جو امام مالک [4]کے اساتذہ میں سے ایک ہیں ۔ امام مالک کہتے ہیں :
’’مجھے علقمہ بن ابی علقمہ نے اپنی والدہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی آزاد کردہ خادمہ تھیں ، خبر دی کہ اس نے کہا: (مدینہ منورہ میں ) عورتیں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف ڈبیہ[5] میں رکھ کر روئی بھیجتی تھیں ۔ جس میں حیض کا زرد رنگ ہوتا تھا تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتیں : تم جلدی مت کرو یہاں تک کہ سفید پھٹکی یا روئی کو بالکل سفید دیکھ لو۔
[1] ذوالطفیتین:.... وہ سانپ جس کی پیٹھ پر دو دھاریاں ہوں ۔ (تنویر الحوالک، ج۱ ، ص: ۲۴۷۔)
[2] الابتر:.... نیلے رنگ کا دُم کٹا سانپ۔ جب بھی حاملہ سے نظریں چار ہوں اس کا حمل گر جاتا ہے۔ (تنویر الحوالک، ج۱ ، ص: ۲۴۷۔)
[3] مسلم: ۲۲۳۳۔
[4] امام مالک بن انس بن مالک ابو عبداللہ اصبحی، مدنی، اپنے زمانے کے مجتہد تھے۔ امام دار الہجرۃ ان کا لقب ہے۔ ائمہ اربعہ میں سے ایک مشہور امام ہیں ۔ ۹۳ھ میں پیدا ہوئے۔ ۱۷۹ھ میں فوت ہوئے۔ ان کی مشہور کتاب ’’مؤطا‘‘ ہے۔ (تزیین الممالک بمناقب الامام مالک للسیوطی و سیر أعلام النبلاء للذہبی ، ج ۸، ص: ۴۸۔ )
[5] الدرجہ:.... چھوٹا سا ڈبہ جیسے بیوٹی بکس ہوتا ہے۔ عورتیں اپنی وقتی اور فوری ضرورت کی اشیاء رکھتی ہیں ۔ اسے مختلف طرح سے ضبط کیا گیاہے۔ (النہایۃ فی غریب الحدیث ج۲، ص: ۱۱۱۔ )