کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 71
’’اگر میں اپنے رب کے علاوہ کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر ہی کو بناتا، لیکن اسلامی اخوت و مودت (ہمارے درمیان) موجود ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلافت کے لیے ان کی بیعت کی گئی۔ ان کی خلافت کی مدت دو سال تین ماہ اور پندرہ دن ہے۔ ۱۳ھ میں مدینہ منورہ میں فوت ہوئے اور ان کی عمر ۶۳ سال تھی۔ [1] سیّدہ رضی اللہ عنہا کی والدہ: ان کی کنیت ام رومان اور نام زینب یا دعد تھا۔ اُم رومان کا نسب نامہ:....بنت عامر بن عویمر بن عبدشمس بن عتاب بن اذینہ بن سبیع بن دہمان بن حارث بن غنم بن مالک بن کنانہ۔ [2] جاہلیت میں ان کے خاوند عبداللہ بن حارث ازدی کے فوت ہونے کے بعد سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ شادی کی۔ قبولِ اسلام:....ام رومان مکہ میں اسلام لائیں اور ابتدائی مسلمان خواتین میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اہل و عیال سمیت مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی۔[3] گذشتہ صفحات پر غور کرنے سے معلوم ہوگا کہ سیّدہ اُم رومان کا نسب باپ کی طرف سے ساتویں پشت (مرہ بن کعب [4])پر اور والدہ کی طرف سے گیارھویں یا بارھویں پشت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کے ساتھ مل جاتا ہے۔ [5] وفات:....ان کے سن وفات میں اختلاف ہے۔ قریب ترین رائے یہی ہے کہ یہ ۱۸ھ کے بعد فوت
[1] ان کے حالاتِ زندگی کے لیے دیکھیں : الطبقات الکبریٰ ، ج ۳، ص: ۱۶۹۔ التاریخ الکبیر للبخاری، ج ۵، ص: ۱۔ الاستیعاب ، ج ۴، ص: ۱۶۱۴۔ [2] الطبقات الکبریٰ، ج ۸ ، ص: ۲۷۶۔ تاریخ طبری، ج۳ ، ص: ۴۲۶۔ الاستیعاب، ج ۴ ، ص ۱۹۳۵۔ اسد الغابۃ لابن لأثیر ، ج ۷ ، ص: ۳۲۰۔ [3] الطبقات الکبریٰ، ج ۸، ص: ۲۷۶۔ المنتظم فی تاریخ الملوک والأمم لابن الجوزی، ج۳ ، ص: ۲۹۱۔ [4] المعارف لابن قتیبۃ، ج۱ ، ص: ۱۶۷۔ تاریخ الخلفاء للسیوطی،ص: ۲۶۔ تاریخ الخلفاء الراشدین لطقوش، ص: ۱۳۔ [5] سیرۃ السیّدہ عائشۃ للندوی، ص: ۳۸۔